کل ہند مجلس اتحاد المسلمین دہلی یونٹ نے تبلیغی جماعت کے مرکز کوشب برأت کے موقع پر ایک دن کے لیےکھولا جانا مسلمانوں کے ساتھ بھونڈا مذاق قرار دیا ہے۔ایم آئی ایم کے دہلی صدر کلیم الحفیظ نے کہا کہ دہلی میں تمام اسکولز کھول دیے گئے،سنیما گھر کھل گئے،تمام عبادت گاہیں بھی کھلی ہیں،ریلیاں اور روڈ شو بھی ہورہے ہیں،لیکن تبلیغی جماعت کے مرکز کو کھولنے کے لیے کر دہلی حکومت اورمرکزی حکومت کا متعصبانہ رویہ جاری ہے۔Reopening of Nizamuddin Markaz During Shab-e Barat
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر کلیم الحفیظ نے کہا کہ دہلی کے شراب خانےکھلے ہیں،تمام مندر اور گروداوروں میں عقیدت مند وں کا ہجوم ہے،مسجدیں بھی کھلی ہیں تو پھر مرکز پر تالا کیوں ہے؟
انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت نے کورونا پھیلانے کا جھوٹا اور گھناؤنا الزام تبلیغی جماعت سے وابستہ ارکان پر عائد کیا تھا، اور تبلیغی جماعت کے کارکنان پر ملک بھر میں ایف آئی آر درج ہوئی تھیں،جن کو عدالتوں نے نہ صرف باعزت بری کردیا ہے بلکہ حکومتوں کو پھٹکار بھی لگائی ہے اس کے باوجود مرکز کا تالاکھولے جانے پر آنا کانی کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شب برأت کے موقع پر وقف بورڈ نے ایک دن کے لیے مرکز کھلواکر مذاق کیا ہے۔یہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا اظہار ہے۔مگر اسے یاد رکھنا چاہئے کہ دنیا میں بھی اس کا حساب ہوگا اور اوپر والا حشر میں بھی حساب لے گا۔
کلیم الحفیظ نے سوال کیا کہ کیا مرکز میں کوئی غیر قانونی کا م ہوتا ہے؟۔کیا عبادت کرنے سے ملک کے امن و امان کو خطرہ ہے۔کیا بیرون ملک سے آنے والوں سے ہندوستانی معیشت کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا؟دراصل یہ سب وقف بورڈ کی لاپرواہی ہے۔
وقف بورڈ کو عدالت سے معلوم کرنا چاہئے کہ مرکز ابھی تک بند کیوں ہے؟ اور اس سلسلے میں جو لوگ قصور وار ہیں ان کے خلاف مقدمات قائم کرنے چاہئے۔