نریندر مودی کو اقلیتی مسائل پر مشورہ دینے کے لئے 19 مسلم امیدواروں کی پیشکش۔
شبنم ہاشمی جو انہد نامی این جی او کی کنوینر ہیں انہوں نے کہا کہ مودی کو لکھا گیا خط فائدہ مند ثابت نہیں ہوگا۔
مسلم دانشوروں، صحافیوں، عالموں اور سماجی تنظیموں کے ممبرز کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا گیا جس میں انہیں ایک کمیٹی قائم کرنے میں مدد کی پیشکش کی گئی ہے۔ یہ کمیٹی اقلیتوں اور غریبوں کے لئے ہوگی۔
نریندر مودی نے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ پہلی میٹنگ کے دوران کہا تھا کہ کس طرح اقلیتوں کے ساتھ بُرا سلوک کیا جاتا ہے اور تیقن دیا تھا کہ ان کا بھروسہ حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
جس طرح غریبوں کو دھوکہ دیا گیا اسی طرح اقلیتوں کو بھی دھوکہ دیا گیا ہے۔ یہ بہت اچھا ہوگا اگر ہم ان کی تعلیم اور صحت پر توجہ دیں۔ جو لوگ ووٹ بینک کی سیاست کرتے ہیں ان کی جانب سے اقلیتوں کو خوف زدہ رکھا گیا ہے ۔
میں آپ سے توقع کرتا ہوں کہ 2019 میں آپ اس دھوکہ کو توڑنے میں کامیاب ہوں گے۔ ہمیں ان کا اعتماد جیتنا ہے۔
خط میں زور دیا گیا کہ وزیر اعظم اپنے وعدہ کو پورا کریں جس کے لئے خط لکھنے والوں نے انہیں وقتاً فوقتاً ملاقات کرکے اقلیتوں سے متعلق مشورے دینے کے لئے اپنی خدمات پیش کی ہیں۔
صحت اور تعلیم سے متعلق وزیر اعظم کے بیان کی تعریف کرتے ہوئے خط میں کہا گیا کہ وزیر اعظم کو اعتماد حاصل کرنے کی جانب فوری توجہ دینے مناسب تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اپیل کی گئی ہے۔
خصوصاً اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ بے گناہوں کو غنڈوں سے بچایا جائے انہیں آزاد نہ چھوڑا جائے بلکہ سزا دی جائے۔ یہ کام پہلے دور میں نہیں ہوسکا۔
دستخط کرنے والوں میں ماہر تعلیم کمال فاروقی ، جمعیت علمائے ہند کے صدر محمود مدنی اور دہلی اقلیتی کمیشن کے چیرمین ظفر الاسلام بھی شامل ہیں۔
حالانکہ انہد نامی غیر سرکاری تنظیم کی کنوینر شبنم ہاشمی نے خط سے عدم اتفاق ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ میرا نام شبنم ہاشمی ہے اور آپ میری نمائندگی نہیں کرتے ۔
انہوں نے کہا کہ خط میں آپ نے غنڈوں کے بارے میں نہیں پوچھا جو سڑکوں پر مسلمانوں اور دلتوں پر حملے کرتے ہیں اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔
اس خط میں 23 مئی کے بعد ہونے والے ہجومی تشدد کے بارے میں نہیں پوچھا گیا۔
خطہ میں تین طلاق کو جرم قرار دینے کے متعلق نہیں پوچھا گیا۔
خط میں یہ نہیں پوچھا گیا کہ کس طرح جس نے کارگل کی جنگ لڑی اسے غیر ملکی قرار دے کر حراستی مرکز بھیجا گیا۔
اگر آپ گجرات اور مظفرنگر فسادات کے علاوہ گائے کے نام پر تشدد میں زائد 100ہلاکتیں بھول گئے تو این آر سی اور آر ایس ایس کا فرمان جس میں اقلیتوں کو معاشی طور پر ختم کرنے ، نفرت انگیز پیغامات پھیلانے اور انتخابات میں انہیں اپنی انتہا تک پہنچانے کو کیسے بھول سکتے ہیں؟
کیا یہ خوف ہے ؟ کیا یہ امن خرید رہا ہے ؟ کیا اس کے پیچھے کوئی نہیں ہے؟۔
اگر آپ نے یہ سب کچھ بے خوف ہو کر لکھا ہوتا تو میں آپ کا نام نہیں لیتی بلکہ میری ہمدردی آپ کے ساتھ ہوتی۔
میں آپ سے پھر کہنا چاہوں گی کہ میرا نام شبنم ہاشمی ہے اور میں ایک باعمل مسلمان نہیں ہوں لیکن اس ملک میں میرے ساتھ دوسرا سلوک کیا جارہا ہے اور یقینا آپ میری نمائندگی نہیں کرتے۔
لوک سبھا حلقہ میں بی جے پی میں کوئی بھی مسلم نمائندگی نہیں ہے۔
19 سیول سوسائٹی کے نمائندوں کی جانب سے مودی کو مشورہ دینے کے لئے لکھا جانے والا خط اہم ظاہر ہورہا ہے حالانکہ لوک سبھا میں اقلیتی اراکین کی تھوڑی تعداد موجود ہے۔