نئی دہلی:مسلمان دکانداروں یا کاروباری اداروں کو مسلم شناخت کے ساتھ ہی کاروبار کرنے کو کہا جاتا ہے اور پھر غیرمسلم افراد کو مسلم کمیونٹی کا معاشی بائیکاٹ کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔ سخت گیر ہندو تنظیمیں مسلسل اس کوشش میں ہیں کہ کس طرح مسلم کمیونٹی کو معاشی پسماندگی میں مبتلا کردیں، تاکہ ان کی مالی حالت مزید خراب ہوجائے۔ اس طرح کی تنظیموں کی جانب سے آئے دن مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کا اعلان کیا جاتا ہے اور صرف ہندوؤں کی دکانات سے ہی خریداری کرنے کا حلف بھی دلایا جاتا ہے۔
دہلی کی سڑکوں پر گھومتے بجرنگ دل کے ارکان اب پھلوں کا رس بیچنے والے کو دھمکی دیتے ہوئے ایک ویڈیو میں نظر آ رہے ہیں۔ ایک ویڈیو جو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے جس میں بجرنگ دل کے ارکان ایک دکاندار کو دھمکاتے ہوئے دکھ رہے ہیں۔ دراصل ایک جوس بیچنے والے کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ہے لیکن دکان کا نام 'راجو جوس سنٹر' ہے اس پر بجرنگ دل کو غصہ آ گیا جس کے بعد انہوں نے دکان کے مالک کو بلایا اور انہیں یا تو نام تبدیل کرنے کو کہا گیا یا پھر اس دکان کو کسی ہندو کرایہ دار کو دینے کی بات کہی ہے۔