نئی دہلی:دہلی یونیورسٹی میں بی ایڈ میں داخلہ کے لیے پہلے اردو کی 9 سیٹیں مختص ہوا کرتی تھیں، لیکن دھیرے دھیرے ان سیٹوں میں تخفیف کی گئی اور اب محض 2 سیٹیں ہی اردو کے لیے بچی ہیں، جنہیں مسلسل ختم کیے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر امتیاز احمد سے بات کی، انہوں نے بتایا کہ جہاں بی ایڈ میں اردو کی سیٹوں میں مزید اضافہ ہونا چاہیے تھا وہیں اردو کے ساتھ تعصب کی وجہ سے ان سیٹوں کی تعداد اب محض 2 رہ گئی ہے۔ Discrimination against Urdu language in Delhi University
Delhi University دہلی یونیورسٹی میں بی ایڈ اردو کی سیٹیں گھٹا کر 9 سے 2 کر دی گئیں
دہلی یونیورسٹی کے متعدد کالجز میں اردو کی تعلیم دی جاتی تھی اور آج بھی اردو پڑھنے والے طلبا کی تعداد کہیں زیادہ ہے لیکن اردو کے خلاف متعصبانہ رویہ کی وجہ سے آج محض 9 کالجز میں ہی اردو پڑھائی جاتی ہے۔ Discrimination against Urdu language in Delhi University
انہوں نے بتایا کہ ایک وقت تھا جب دہلی یونیورسٹی کے متعدد کالجز میں اردو کی تعلیم دی جاتی تھی، اور آج بھی اردو پڑھنے والے طلباء کی تعداد کہیں زیادہ ہے، لیکن اردو کے خلاف متعصبانہ رویہ کی وجہ سے آج محض 9 کالجز میں ہی اردو پڑھائی جاتی ہے، جن میں ذاکر حسین دہلی کالج، کروڑی مل کالج، ماتا سندری کالج، ستیہ وتی کالج، دیال سنگھ کالج اور امبیڈکر کالجز کا نام قابل ذکر ہے۔ جب کہ اگر بات کریں ان کالجز کی جن میں اردو کو ختم کیا گیا ہے ان کی تعداد 5 ہے ان میں مرانڈا ہاؤس کالج، لیڈیسری رام کالج، ہندو کالج وغیرہ کا نام شامل ہے۔
مزید پڑھیں:Ghalib Memorial Sermon Program: دہلی یونیورسٹی میں غالب کا یادگاری خطبہ پروگرام کا انعقاد
اردو کے تئیں اس سرد مہری کے پیچھے صرف تعصب پسندی ہی نہیں بلکہ اساتذہ کی خاموشی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ اساتذہ نے آخر کیوں اس کے خلاف آواز بلند نہیں کی جب ان سیٹوں کی تعداد کو کم کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان سیٹوں کو 9 سے 18 یا 28 کیا جاتا لیکن چونکہ کسی نے آواز نہیں اٹھائی اور سب چپ رہے تو با آسانی ان سیٹوں کی تعداد 9 سے 2 کر دی گئی اور دہلی یونیورسٹی سے اسے ختم کر کے گیتا کالونی کی طرف شفٹ کر دیا گیا۔