دہلی: مختلف مذاہب میں یقین رکھنے والوں سے دوستانہ اور برادرانہ ملاقاتیں لازمی ہیں۔ کیوں کہ بات چیت سے ہی مسائل حل ہوتے ہیں۔ ماحول کی کشیدگی دور ہوتی ہے اور ایک دوسرے کو سمجھنے اورسمجھانے کے مواقع ہاتھ آتے ہیں۔ یہ بات مولانا سید سلمان حسنی ندوی نے انٹرنیشنل انسٹی آف تھیالوجی(آئی آئی ٹی) ہریانہ/ دہلی کے زیر اہتمام جاری آن لائن لکچر سیریز میں ’مختلف مذاہب میں بقائے باہم کا پیغام‘ کے عنوان سے منعقدہ ویبنار میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں مختلف نشستوں اور پروگراموں میں دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو شریک کرنا چاہیے۔ ان سے گفت وشنید کرنی چاہیے۔ کیوں کہ اہل اسلام پر بڑی بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ محسنِ انسانیت محمدؐ کے ذریعے ہمیں جو احکامات ملے ان میں آفاقیت ہے۔ اس آفاقی پیغام کو دنیا تک پہنچانا اسی وقت ممکن ہوگا جب ہم دیگر مذاہب میں یقین رکھنے والوں کے قریب آئیں۔ مولانا ندوی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 'ہر مذہب کے ماننے والوں میں عملی کوتاہاں اور علمی انحراف پایا جاتا ہے۔ اس انحراف کو دور کرنا ہماری بھی ذمہ داری ہے۔
مولانا حسینی نے کہا کہ 'دنیا میں پائے جانے والے اکثر مذاہب کے متبعین اس بات پر متفق ہیں کہ کسی ایک ذات نے یہ کائنات بنائی ہے اور اس ذات کو مختلف مذاہب کے ماننے والے مختلف ناموں سے یاد کرتے ہیں۔ گویا اس طرح دیکھا جائے تو ان تمام مذاہب کا مقصد بھی معرفت خداوندی ہوسکتی ہے۔ اس لیے ہمیں گفت وشنید اور مذاکرے کے ذریعے عملی کوتاہیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔