نئی دہلی: لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے ہفتہ کو کہا کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان کو نشانہ بناکر معطل کیا جارہا ہے اور ریکارڈ سے الفاظ کو بے ضرورت حذف کیا جارہا ہے۔
چودھری نے کہا کہ پارلیمنٹ کی اپنی مدت کار کے دوران انہوں نے ایسی من مانی نہیں دیکھی ہے۔ آج یہاں کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں الفاظ کو ہٹانے کی روایت ہے لیکن ریکارڈ سے صرف وہی الفاظ نکالے جاتے ہیں جو غیر پارلیمانی ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے اشارے پر پارلیمنٹ سے جان بوجھ کر اپوزیشن کو پریشان کیاجارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی تقاریر کے اقتباسات کے درست الفاظ کو بھی نامناسب قرار دے کر ریکارڈ سے حذف کیا جا رہا ہے اور اپوزیشن کے ارکان کو معطل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر کو ارکان کو معطل کرنے اور الفاظ نکالنے کا حق حاصل ہے لیکن جان بوجھ کر یا کسی کو نشانہ بناکر ایسے اقدامات اٹھانا پارلیمانی روایت کے مطابق نہیں اور ایسا پہلی بار دیکھا جا رہا ہے۔
پارلیمنٹ سے ان کی معطلی کو منسوخ کرنے کے لیے ان سے معافی مانگنے سے متعلق پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی کے بیان پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ معافی کس چیز کے لیے؟ مجھے معافی کیوں مانگنی چاہیے اس کی بھی تفصیل سے وضاحت ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ معافی نہیں مانگیں گے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے، انہوں نے کہا کہ وہ اس کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں اور ضوابط کے مطابق انہیں جہاں بھی بلایا جائے گا وہ اپنا کیس کمیٹی کے سامنے پیش کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ معطلی کے معاملے پر عدالت جانے کا آپشن بھی ان کے لیے کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو لوک سبھا سے معطل کر دیا گیا
اپوزیشن اتحاد کو مجبوری بتانے سے متعلق ان کے بیان کو لے کر پوچھے جانے پر چودھری نے کہا کہ انہوں نے کبھی اپوزیشن اتحاد کو مجبوری نہیں کہا ہے۔ وہ اپوزیشن اتحاد کو ضروری سمجھتے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن اتحاد کے لیے لفظ مجبوری کا استعمال کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات ایسا کرنا بھی مجبوری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مل کر مودی حکومت کو شکست دینا ضروری ہے۔
یواین آئی۔