فسادات کے الزام میں جیل میں بند سماجی کارکن عمر خالد کو کڑکڑڈوما کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔ دہلی فسادات سے متعلق ایف آئی آر 101 میں عمر خالد کو 20،000 روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت مل گئی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے عمر خالد کو رہائی دیتے ہوئے ضمانت کی دیگر شرائط میں فون میں آروگیا سیٹو ایپ انسٹال کرنے کی بھی ہدایت دی۔
دہلی کی ایک عدالت نے آج پی ایس کھجوری خاص پولیس اسٹیشن میں درج ریاست بمقابلہ عمر خالد ایف آئی آر میں دہلی فسادات کے ایک مقدمے میں عمر خالد کی ضمانت منظور کر لی۔ لیکن یو اے پی اے کے تحت چل رہے کیس کی وجہ سے انہیں ضمانت ملنے کے بعد بھی جیل فی الحال میں رہنا پڑے گا۔
ضمانت کی دیگر شرائط میں کڑکڑڈوما کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے عمر خالد کو رہائی دیتے ہوئے اپنے فون پر آروگیا سیٹو ایپ انسٹال کرنے کی ہدایت دی۔
ضمانت کے دیگر شرائط میں کہا گیا ہے کہ عمر خالد ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کریں گے یا کسی بھی گواہ کو کسی بھی طرح سے متاثر نہیں کریں گے اور علاقے میں امن و ہم آہنگی برقرار رکھیں گے۔
عمر خالد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہر سماعت کی تاریخ کو عدالت میں پیش ہوں اور جیل سے رہائی کے بعد اپنا موبائل نمبر ایس ایچ او پی ایس کھجوری خاص پولیس اسٹیشن کو بھی پیش کرنا ہوگا۔
موجودہ ایف آئی آر 24 فروری 2020 کو چاند باغ پلیا کے قریب واقع مرکزی کراول نگر روڈ پر ہونے والے تشدد کے حوالے سے درج کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ دہلی فسادات کے معاملے میں عمر خالد کو ضمانت ملنے کے بعد بھی وہ جیل میں ہی رہیں گے کیوں کہ ان پر یو اے پی اے کے تحت الگ سے کیس چل رہا ہے۔