پرانی دہلی کی وہ گلیاں وہ بازار جو رمضان المبارک کی آمد سے جگمگا اٹھتے تھے اس بار لاک ڈاؤن کی نذر ہوگئے ہیں۔
اب ان بازاروں میں نہ تو لذیذ پکوانوں کی دکانیں ہیں اور نہ ہی خریداری کرتی ہوئی وہ خواتین جو سال بھر رمضان المبارک کی آمد کا انتظار کرتی ہیں۔ اب تو صرف وہ سڑکوں پر پسرا سناٹا، دکانوں پر جڑے تالے اور مساجد کے بند دروازوں کے باہر کھڑی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز ہی نظر آرہی ہے۔
ماہ رمضان میں پرانی دہلی کی سڑکیں، مارکیٹ ویران جو بازار کبھی 24 گھنٹے روشنی سے شرابور ہوا کرتے تھے ان میں شہر خموشاں جیسی خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق نہ تو انہوں نے اور نہ ہی ان کے آباؤ اجداد نے ان بازاروں کو کبھی اس طرح ویران ہوتے دیکھا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے جب رمضان المبارک میں جامع مسجد کا علاقہ اس طرح ویران ہوا ہے جبکہ اس سے قبل یہ علاقہ اتنا مصروف ہوا کرتا تھا کہ یہاں پیر رکھنے کی بھی جگہ نہیں ملتی تھی۔