نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے عبید اعظم اعظمی کے ادبی و شعری خدمات کے مختلف پہلوؤں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عبید اعظم اعظمی اردو زبان کے جینئس شاعر، نغمہ نگار اور ماہر عروض ہیں۔یہ بات انہوں نے قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام ممبئی میں مقیم ممتاز شاعر اور ان کے رفقا کے اعزاز میں منعقدہ استقبالیہ تقریب میں کہی۔ Sheikh Aquil Ahmed On Poet Obaid Azam
انہوں نے کہا کہ شاعری بہ طور خود ایک مشکل فن ہے، مگر ان کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے شاعری کی کئی نئی بحریں بھی ایجاد کی ہیں، ممبئی یونیورسٹی میں ادب و شعر کے طلبہ کے درمیان ان کے لیکچرز بھی ہوتے رہتے ہیں، اب تک ان کی آٹھ کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ ان کا ایک بڑا کام 'خرمن' کے نام سے مضطرخیرآبادی کے کلام کی تدوین ہے،جو آٹھ جلدوں میں شائع ہوا ہے۔ مختلف دستاویزی فلموں کے لیے نغمے لکھ چکے ہیں۔ کئی ادیبوں اور فن کاروں پر ہونے والے شوز میں اینکرنگ کر چکے ہیں۔ دسیوں ایوارڈ سے نوازے جا چکے ہیں، کئی اہم ادبی و ثقافتی اداروں سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔
دوسرے مہمان سید زاہد علی کی اردو زبان سے محبت کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ رضاکارانہ طورپر اردو کے فروغ میں سرگرم ہیں، اردو کتاب میلوں کے انعقاد میں پیش پیش رہتے اور لاکھوں کی اردو کتابوں کی فروخت کا ذریعہ بنتے ہیں، ایسے لوگ یقیناً قابل ستائش ہیں۔ تیسرے مہمان معروف صحافی امتیاز خلیل کی اردو زبان سے محبت اور اس کے فروغ کے تئیں ان کے جوش و جذبے کا شیخ عقیل احمد نے خصوصی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ امتیاز صاحب غیر معمولی تنظیمی صلاحیتوں کے حامل ہیں، پچھلے سال مالیگاؤں اردو کتاب میلے کے کامیاب انعقاد میں ان کا بہت اہم رول رہا ہے اور اپنے طورپر وہ اردو کے کاز کے لیے جدوجہد میں مصروف رہتے ہیں۔ شیخ عقیل احمد نے کہا کہ جب تک اردو زبان کو ایسے بے لوث خادم میسر ہیں ہماری زبان پھلتی پھولتی رہے گی اور اس کا دائرہ بڑھتا رہے گا۔