گوا کے وزیراعلیٰ پرمود ساونت نے ساحل پر دو نابالغ لڑکیوں کے گینگ ریپ کیس پر متنازعہ بیان دیا تھا جس کے بعد انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ساونت نے اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’والدین کو یہ سوچنا چاہئے کہ ان کے بچے رات دیر گئے سمندر کے ساحل پر کیوں تھے۔ انہوں نے کہا کہ کم عمر بچے جب رات بھر سمندر کے ساحل پر رہتے ہیں تو والدین کو فکر کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے نہ سننے کی وجہ سے حکومت اور پولیس پر ساری ذمہ داری نہیں ڈالی جاسکتی‘۔
پرمود ساونت، پہلے ایسے رہنما نہیں ہے جنہوں نے خواتین سے متعلق اس طرح کا بیان دیا ہو بلکہ متعدد رہنماؤں نے خواتین اور جنسی زیادتی معاملات پر مضحکہ خیز تبصرے کئے ہیں۔
تیرتھ سنگھ راوت:
جیسے ہی اتراکھنڈ کے سابق وزیراعلیٰ تیرتھ سنگھ راوت کو اقتدار کی ذمہ داری ملی، انہوں نے متنازعہ بیانات کی بھرمار کردی تھی۔ ان میں سے ایک بیان خواتین کے کپڑوں سے متعلق تھا۔ انہوں نے عورتوں کی جانب سے پھٹی ہوئی جینز کے استعمال پر متنازعہ تبصرہ کیا تھا جس کے بعد انہیں تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔
مینا کماری:
اترپردیش خواتین کمیشن کی رکن مینا کماری کا کہنا تھا کہ خواتین کے تئیں بڑھ رہے جرائم پر سماج کو خود سنجیدہ ہونا پڑے گا۔ ایسے معاملات میں موبائیل فون ایک بڑا مسئلہ ہے۔ لڑکیاں گھنٹوں موبائیل فون پر بات کرتی ہیں اور لڑکوں کے ساتھ گھل مل جاتی ہیں جبکہ ان کے موبائل فون کو بھی چیک نہیں کیا جاتا۔ گھر والوں کو کچھ بھی معلوم نہیں ہوتا اور لڑکیاں، لڑکوں کے ساتھ بھاگ جاتی ہیں۔
ملائم سنگھ یادو:
سماج وادی پارٹی کے رہنما ملائم سنگھ یادو نے انسداد عصمت ریزی قانون میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’جب لڑکوں اور لڑکیوں میں رائے کا فرق ہوتا ہے تو لڑکی کی جانب سے زیادتی پر مبنی بیان دیتی ہے جس کے بعد غریب لڑکے کو جیل کی سزا سنائی جاتی ہے۔ کیا اس لڑکے کو عصمت ریزی کے جرم میں پھانسی دی جائے گی؟ لڑکے غلطیاں کرتے ہیں‘۔
شرد یادو:
سال 1997 میں خواتین ریزرویشن بل پر بحث کے دوران شرد یادو نے کہا تھا کہ ’خواتین ریزرویشن بل کو پاس کرکے آپ لوگ ایوان میں الگ الگ خواتین کو لانا چاہتے ہیں‘۔ تاہم بعد میں یادو نے بل پر احتجاج کےلیے معافی مانگ لی۔
2017 میں شرد یادو نے کہا تھا کہ ’ووٹ کی عزت بیٹیوں کی عزت سے زیادہ ہے، اگر بیٹی کی عزت جاتی ہے تو گاؤں یا علاقے کی عزت ختم ہوتی ہے جبکہ ایک بار اگر ووٹ بیچنے کے بعد ملک کی عزت ختم ہوجاتی ہے۔
کیلاش وجے ورگیا:
بی جے پی کے رہنما کیلاش وجے ورگیا نے کہا تھا کہ خواتین کو ایسا میک اپ کرنا چاہئے، جس سے تعظیم کا عنصر پیدا ہو جوش نہیں‘۔ انہوں نے کہا تھا کہ خواتین ایسا میک اپ کرتی ہیں جو لوگوں کو پرجوش کرتا ہے۔ بہتر ہے کہ خواتین لکشمن ریکھا میں رہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ سیتا کو بھی لکشمن ریکھا پار کرنے پر راون نے اغوا کیا تھا۔ لکشمن ریکھا کا خیال ہر کسی کو رکھنا چاہئے اور اگر کوئی اس لکشمن ریکھا کو عبور کرتا ہے تو سامنے راون بیٹھا ہے، وہ سیتا کو اغوا کرکے لے جائے گا۔
ابھیجیت مکرجی:
سابق صدر پرنب مکھرجی کے بیٹے اور کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ ابھیجیت مکھرجی نے نربھیا گینگ ریپ کے خلاف احتجاج میں حصہ لینے والی خواتین پر تبصرہ کیا تھا۔ ابھیجیت نے کہا تھا کہ ’ہاتھوں میں موم بتیاں لے کر سڑکوں پر آنا ایک فیشن بن گیا ہے، یہ رنگ برنگی احتجاج کرنے والی خواتین پہلے ڈسکو جاتی ہیں اور پھر انڈیا گیٹ پر آکر پرفارم کرتی ہیں‘۔ بعد میں انہوں نے اپنے بیان پر معذرت کرلی۔
نریش اگروال:
اترپردیش کے بداون میں عصمت دری معاملہ سامنے آنے کے بعد نریش اگروال نے ایک مضحکہ خیز بیان دےکر متاثرہ پر سوال اٹھائے تھے۔ نریش اگروال نے کہا تھا کہ ’آج بھی کسی کے گھر کے جانور کو زبردست نہیں لیا جاتا‘۔
انیس الرحمن:
2012 میں ایک انتخابی ریلی کے دوران سی پی آئی ایم کے رہنما انیس الرحمن نے کہا تھا کہ ’ہم ممتا دیدی سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ انہیں کتنے معاوضے کی ضرورت ہے، وہ عصمت دری کےلیے کتنے پیسے لیں گی؟‘ انیس الرحمن نے یہ بیان مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی جانب سے عصمت دری کے متاثرین کےلیے معاوضہ کے اعلان کے بعد دیا تھا لیکن بعد میں انہوں نے اپنے بیان کےلیے معافی مانگ لی۔
شیلا ڈکشٹ:
دہلی کی وزیراعلیٰ شیلا ڈکشٹ نے 2008 میں ایک ٹی وی صحافی سومیا وشوناتھن کے قتل پر کہا تھا کہ ’خواتین کو زیادہ بہادر نہیں ہونا چاہئے، وہ صبح تین بجے اکیلے گاڑی چلارہی تھیں جبکہ رات کا اندھیرا تھا۔ میرے خیال میں ہمیں کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔
ممتا بنرجی: