قومی دارالحکومت دہلی میں شمالی ریلوے نے ایک فیومیگیشن ٹنل یعنی سینیٹائزر روم بنایا ہے، جہاں ایک ہی بار میں پورے جسم کو سینیٹائز کیا جاسکتا ہے۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ اگر اس کی منظوری مل جاتی ہے تو جلد ہی اسے کوروناوائرس کے خلاف جنگ میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ مہلک وبا کوروناوائرس کے خلاف جنگ میں بھارتیہ ریلوے ہر سطح پر کام کررہا ہے۔
وہیں سینیٹائزر اور ماسک کے بعد شمالی ریلوے نے ایک فیومیگیشن ٹنل یعنی سینیٹائزر روم بنایا ہے، جہاں ایک ہی بار میں پورے جسم کو سینیٹائز کیا جاسکتا ہے۔
شمالی ریلوے نے سینیٹائزر روم بنایا دراصل شمالی ریلوے کے جگدھاری ورکشاپ میں ایک بی سی این مال ڈبے کو سینیٹائزر کمرے میں تبدیل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جو پریشر پائپ کے سامنے ساکٹ اور نوزل ڈال کر بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جب کوئی بھی شخص اس سینیٹائزر روم میں داخل ہوگا تو نوزلز اس پر سینیٹائزر کا چھڑکاؤ شروع کردے گا، اور آؤٹ گیٹ تک جاتے جاتے اس شخص کا مکمل جسم سینیٹائز ہوجائے گا۔
ایسا دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس عمل سے کوروناوائرس یا اس کے علاوہ کوئی دوسرا وائرس مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔
حکام نے بتایا کہ سینیٹائزر ویگن روم جیسی کسی ایسے ہی مقام کا استعمال ہسپتالز، فیکٹریز، دفاتر اور دیگر ہجوم والی جگہوں پر لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے بھی کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ قومی دارالحکومت دہلی کے تیہاڑ گاؤں میں واقع تیہاڑ جیلز کے اندر بند قیدی بھی کوروناوائرس سے لڑنے میں شراکت نبھا رہے ہیں، جہاں منڈولی جیلز میں قید قیدیوں نے 75 ہزار ماسک اور ساتھ ہی ساتھ سینیٹائزر بنائے ہیں۔
ملک میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں جہاں ڈاکٹر طبی عملہ اور پولیس سمیت دیگر محکمے مصروف عمل ہیں، وہیں اس عمل میں جیل بند قیدی بھی اس لڑائی میں اپنی شرکت کا اندراج کرارہے ہیں۔
واضح رہے کہ تہاڑ اور منڈولی جیلوں کے قیدیوں نے 75 ہزار ماسک تیار کر رکھے ہیں، تاہم کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر جیل میں ماسک کے علاوہ سوٹائائزر تیار کیے جارہے ہیں۔
جیل کے ڈائریکٹر جنرل سندیپ گوئل نے بتایا کہ جیل میں 750 لیٹر سینیٹائزر بنایا گیا ہے، تہاڑ اور منڈولی جیلز میں ماسک تیار کیا گیا ہے اور اسے روہنی جیل بھیجا گیا ہے۔