دہلی:راجیہ سبھا رکن اور سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے سُپریم کورٹ کے حالیہ کچھ فیصلوں پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'انہیں سُپریم کورٹ سے اب کوئی امید باقی نہیں ہے'۔ سابق کانگریس رہنما و سینیئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے کہا کہ 'اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو سُپریم کورٹ سے راحت ملے گی، تو آپ بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں، اور میں یہ سُپریم کورٹ میں 50 سال کی پریکٹس مکمل کرنے کے بعد کہہ رہا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں تک کہ اگر عدالت عظمیٰ کی طرف سے کوئی تاریخی فیصلہ سنایا جاتا ہے تو اس سے زمینی حقیقت میں شاید ہی کوئی تبدیلی آتی ہے۔ Kapil Sibal Criticize Judiciary System
کپل سبل نے کہا کہ 'اس سال میں سُپریم کورٹ میں پریکٹس کے 50 سال مکمل کروں گا اور 50 سال بعد مجھے لگتا ہے کہ مجھے اس قانونی انسٹی ٹیوٹ سے کوئی امید نہیں ہے۔ آپ سُپریم کورٹ کی طرف سے دیے گئے فیصلوں کی بات کرتے ہیں لیکن زمینی سطح پر جو کچھ ہوتا ہے اس میں بہت فرق ہے۔ سُپریم کورٹ نے پرائیویسی پر فیصلہ دیا اور ای ڈی افسران آپ کے گھر آئیں، آپ کی پرائیویسی کہاں ہے؟
واضح رہے کہ کپل سبل ایک عوامی ٹربیونل سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام دہلی میں 'مہم برائے عدالتی احتساب اور اصلاحات Judicial Accountability and Reforms، پیپلز یونین فار سول لبرٹیز People's Union for Civil Liberties اور نیشنل الائنس آف پیپلز National Alliance of People's movements کے ذریعہ شہری آزادیوں کے عدالتی رول بیک"Judicial Rollback of Civil Liberties پر کیا گیا تھا
کپل سبل نے سابق کانگریس رکن پارلیمان احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری کی طرف سے دائر کی گئی عرضی کو مسترد کرنے پر سُپریم کورٹ پر تنقید کی، جس میں 2002 کے گجرات فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر کئی لوگوں کو خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے ایکٹ کی دفعات کو برقرار رکھنا جو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو وسیع اختیارات دیتے ہیں، اور چھتیس گڑھ میں نکسل مخالف کارروائیوں کے دوران سکیورٹی فورسز کے ذریعہ 17 قبائلیوں کے ماورائے عدالت قتل کے مبینہ واقعات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی 2009 میں دائر درخواست کو مسترد کر دیا۔ جسٹس اے ایم کھانولکر کی سربراہی والی بینچ نے جو اب ریٹائر ہو چکے ہیں، یہ تمام فیصلے سنائے تھے۔ سِبل، ذکیہ جعفری اور پی ایم ایل اے ایکٹ کی دفعات کو چیلنج کرنے والے درخواست گزاروں کے لیے پیش ہوئے تھے۔