سنہ 2020:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تین مارچ 2020: سپریم کورٹ نے پون گپتا کی عرضی خارج کی۔
29 فروری: پھانسی سے تین دن قبل مجرم اکشے کورٹ پہنچا اور عرضی دائر کی۔
28 فروری: پون گپتا نے سپریم کورٹ میں کیوریٹیو عرضی دائر کی۔
22 فروری: مجرم ونئے کی عرضی کو پٹیالہ ہائی کورٹ نے خارج کی۔اس نے ذہنی بیماری کا بہانہ کیا تھا۔
20 فروری: نربھیا کے ایک مجرم ونئے شرما نے دیوار میں سر مار کر خود کو چوٹ پہنچائی، مجرم کے وکیل کا نیا داؤ، ونئے شرما ماں کو نہیں پہچان پارہا ہے۔
5 فروری: اکشے ٹھاکر کی رحم کی درخواست مسترد ۔
17 فروری تیسرا ڈیٹ وارنٹ: 3 مارچ کو صبح 6 بجے پھانسی کا حکم، مجرموں کے وکیل نے کہا کہ ابھی ہمارے پاس قانونی اختیارات باقی ہے۔
17 جنوری دوسرا ڈیٹ وارنٹ: یکم فروری کو صبح 6 بجے پھانسی دینے کا حکم 31جنوری کو کورٹ نے غیر معینہ مدت کے لیے پھانسی ٹال دی۔
16 جنوری: منیش سیسودیا نے کہا کہ، 2 دن کے لیے دہلی پولیس دیجیئے، نربھیا کے مجرموں کو پھانسی پر لٹکا دیں گے۔
7 جنوری: پٹیالہ ہاؤس کورٹ نربھیا کے مجرموں کو ڈیٹ وارنٹ جاری کیا کہ 22 جنوری کو پھانسی ہوں گی۔
نربھیا کیس: کب کیا ہوا۔۔۔۔۔۔ سنہ 2019:۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجرم اکشے کمار کو رحم کی درخواست کی عرضی داخل کرنے کے لیے 7 دن کی نوٹس۔
18 دسمبر 2019: سپریم کورٹ نے اکشے کینظر ثانی کی عرضی خارج کی، پھانسی کی سزا برقرار۔
17 دسمبر : چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے خود کو اس کیس سے الگ کیا۔
15 دسمبر : بین الاقوامی شوٹر ورتیکا سنگھ نے امت شاہ کو خون سے خط لکھا، نربھیا کے مجرموں کو پھانسی دینا چاہتی ہے۔
14دسمبر: ڈپریشن میں نربھیا کے چاروں مجرموں نے کھانا پینا کم کردیا۔
11 دسمبر: تہاڑ جیل میں پھانسی کی پریکٹس ہوئی، 11 پھندے پہنچے، چاروں مجرم یہی قید ہیں۔
10 دسمبر: مجرم ونئے شرما کو منڈولی سے تہاڑ جیل بھیجا گیا۔بکسر جیل کو 10 پھانسی کے پھندے کے آرڈر ملے۔
سنہ 2018:۔۔۔۔۔۔۔
13 دسمبر 2018: سپریم کورٹ نے مجرموں کو فوری طور پر پھانسی دینے کی درخواست خارج کردی۔
09 جولائی 2018: سپریم کورٹ نے پھانسی کی سزا برقرار رکھی۔
05 مئی 2018: مجرموں نے کورٹ سے اپیل کی کہ موت کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کریں۔
04 مئی : نربھیا کے مجرموں کی نظر ثانی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ۔
سنہ 2017:۔۔۔۔۔۔۔۔۔
05 مئی 2017: سپریم کورٹ میں مجرموں کی پھانسی کی سزا برقرار۔
27 مارچ 2017: سپریم کورٹ میں شنوائی مکمل، فیصلہ محفوظ۔
سنہ 2014:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
14 جولائی 2014: سپریم کورٹ نے چاروں مجرموں کی پھانسی پر شنوائی پوری ہونے تک روک لگائی۔
02 جون 2014: 2 مجرموں نے ہائی کورٹ میں فیصلے کو چیلینج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی۔
13 مارچ 2014: دہلی کورٹ نے چاروں مجرموں کی پھانسی کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا۔
سنہ 2013:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
7 اکتوبر 2013: نچلی عدالت سے سزا پائے چار مجرموں میں سے ونئے شرما اور اکشے ٹھاکر نے سزا کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں اپیل کی۔
10 اکتوبر 2013: چاروں مجرموں اکشے ٹھاکر، پون گپتا، ونئے شرما اور مکیش کو مجرم قرار دیا گیا۔
31 اگست 2013: نابالغ کو گینگ ریپ و قتل کے معاملے میں تین سال کی سزا سنائی گئی۔
25 اگست 2013: نابالغ پر فیصلے کی تاریخ بڑھائی۔
11 جولائی 2013: گینگ ریپ مجرموں میں سے ایک رام سنگھ نے تہاڑ جیل میں پھانسی لگاکر خود کشی کرلی۔
2 فروری 2013: پاسٹ ٹریک کورٹ نے 5 لوگوں پر قتل، گینگ ریپ اور لوٹ کے معاملے میں الزام عائد کیے۔
28 جنوری 2013: مجرموں میں سے ایک کو جوینائل جسٹس بورڈ نے نابالغ قرار دیا۔
03 جنوری 2013: دہلی پولیس نے پانچ مجرموں کے خلاف قتل، گینگ ریپ، غیر فطری جنسی عمل، اغوا کرنے اور ثبوت مٹانے کے لیے چارج شیٹ دائر کی۔
سنہ 2012:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
29 دسمبر2012: متاثرہ کی سنگاپور کے ہسپتال میں علاج کے دوران موت
27 دسمبر 2012: متاثرہ کی حالت بگڑنے پر اسے علاج کے لیے سنگا پور لے جایا گیا۔
24 دسمبر 2012: پورے ملک میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہنے کے دوران حکومت نے اس طرح کے معاملوں میں تیزی سے شنوائی اور قانون بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔
23 دسمبر 2012: دہلی ہائی کورٹ نے تیزی سے شنوائی کے لیے اسپیشل فاسٹ ٹریک کورٹ تشکیل دی۔
22 دسمبر2012: متاثرہ نے ایس ڈی ایم کے سامنے ہسپتال میں اپنا بیان درج کرایا۔
21 دسمبر2012: گینگ ریپ کے پانچویں مجرم نے کہا کہ وہ نابالغ ہے، اس کی عمر ساڑھے سترہ سال ہے، اسے آنند وہار اڈے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اسی دن ایک اور مجرم اکشے کمار عرف ٹھاکر میں بہار کے اورنگ آباد سے گرفتار کیا گیا۔
18 دسمبر 2012: چار مجرموں کو پکڑنے کے ساتھ ہی دارالحکومت میں گینگ ریپ کے خلاف احتجاج شروع۔
17 دسمبر 2012: پولیس نے اہم ملزم اور بس ڈرائیور رام سنگھ سمیت چار افراد کو گرفتار کیا۔
16 دسمبر 2012:وسنت وہار میں پیرا میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ ایک نابالغ سمیت 6 لوگوں نے چلتی بس میں گینگ ریپ کیا، اس کے ساتھ ہی مارپیٹ کی گئی۔