اردو

urdu

ETV Bharat / state

دہلی فسادات کیس میں 9 مسلم نوجوان باعزت بری

دہلی کی سیشن کورٹ نے دہلی فسادات کیس میں ان نو مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کردیا ہے جن کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت الزامات تھے کہ انہوں نے فساد کرائے، گھروں کو نقصان پہنچائے، اور غیر قانونی طور پر اکٹھا ہوئے۔ سیشن کورٹ کے جج نے ان کے خلاف الزامات کو ناکافی ثبوت کی بنیاد پر ماننے سے انکار کر دیا اور انہیں باعزت بری کر دیا۔ Nine Muslim Youth acquitted in Delhi Riots Case

By

Published : Jan 9, 2023, 10:19 AM IST

Muslim Youth Acquitted
Muslim Youth Acquitted

نئی دہلی:سیشن کورٹ نے ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر دہلی فسادات کیس میں 9 مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کر دیا ہے۔ دہلی فساد کیس کی سماعت کرنے والی سیشن عدالت کے جج پولاستیہ پرمچالا نے ناکافی ثبوت و شواہد اور تفتیش میں خامی کی بنا پر نو مسلم نوجوانوں کو بری کردیا ہے۔ بری ہونے والے نوجوانوں کے ناموں میں شیخ آزاد، شیخ اشرف علی، شیخ پرویز، شیخ شاہ رخ، شیخ رشید، محمد شاہ نواز شانو، محمد شعیب چھٹوا، شیخ رشید مونو اور محمد فیصل کے نام شامل ہیں۔ جن میں سے تین محمد شاہ نواز شانو، شیخ شاہ رخ اور شیخ پرویز کو جمعیت علماء ہند نے قانونی امداد فراہم کی۔ سیشن عدالت نے کہا کہ پولس کانسٹبل کی گواہی پر یقین نہیں کیا جاسکتا جس نے دوران گواہی کہا تھا کہ اس نے ملزمین کو مشتعل ہجوم میں دیکھا تھا جو دکانوں اور گاڑیوں کو جلا رہے تھے۔ عدالت نے کہا کہ اہم گواہ استغاثہ کی جانب سے کوئی صفائی نہیں پیش کی گئی کہ اس نے اتنی اہم جانکاری اپنے سینئر افسران کو فراہم کرنے میں دیر کیوں کی۔ Nine Muslim Youth acquitted in Delhi Riots Case

یہ بھی پڑھیں:

خبر کے مطابق ملزمین کی سرگرمیوں کی اطلاع ہیڈ کانسٹبل نے کہیں بھی تحریری طور پر درج نہیں کی تھی بلکہ طویل عرصہ گزر جانے کے بعد اندراج کیا گیا جو خود مشکوک ہوجاتا ہے۔ عدالت نے گواہی کو خارج کرکے ملزمین کو بری کردیا۔ اس مقدمہ میں استغاثہ نے 10/ سرکاری گواہوں کو گواہی دینے کے لیے پیش کیا تھا تاہم عدالت نے ان افارد کی گواہی کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور کیس کے ملزمین کو بری کردیا۔ سیشن عدالت نے سیشن مقدمہ نمبر 37/2021 ایف آئی آر نمبر 68/2020 پولس اسٹیشن گوکل پوری میں فیصلہ صادر کیا ہے۔ ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,149, 436, 427 فسادکرنا، گھروں کو نقصان پہنچانا، غیر قانونی طور پر اکٹھا ہونا اور پی ڈی پی ایکٹ کی دفعات 3,4 کے تحت مقدمہ تھا۔ ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیت علماء کے وکیل ظہیر الدین بابر چوہان اور معاون وکلاء نے بحث اور سرکاری گواہوں سے جرح بھی کی تھی جس کے نتیجے میں ملزمین کو بری کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ جمعیت علماء ہند کی کوششوں سے اب تک دہلی فساد میں 92 مسلم ملزمان کی ضمانتیں بھی ہوچکی ہیں۔ Court acquits 9 accused in Delhi Riots Case

واضح رہے کہ قبل ازیں 18 نومبر کو دہلی فساد معاملہ میں عدالت نے چار ملزمان کو بری کردیا تھا۔ دہلی کی کرکرڈوما عدالت نے 2020 کے فسادات میں ایک دکان میں آتشزدگی کے معاملے میں چار ملزمان کو بری کر دیا تھا، عدالت نے اس میں کہا تھا کہ کیس میں صرف ایک ہی کانسٹیبل کی گواہی اس شخص کے موقع واردات پر موجودگی کا اندازہ لگانے کے لیے کافی نہیں ہو سکتی ہے۔ دارالحکومت دہلی کی کرکر ڈوما عدالت نے جمعہ کو 2020 کے فسادات کے ایک کیس میں چار ملزمان کو بری کر دیا تھا، ایڈیشنل سیشن جج پولاستیہ پرمچالا نے کہا کہ ملزم محمد شاہنواز، محمد شعیب، شاہ رخ اور راشد کو تعزیرات ہند 1860 کی دفعہ 143، 147، 148، 149، 454، 435 اور 436 کے تحت تمام الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔

اس ضمن میں جج نے کہا تھا کہ ایک کانسٹیبل کی گواہی جس نے کہا تھا کہ اس نے ملزمین کو بھیڑ میں دیکھا ہے، بھیڑ میں اس شخص موجودگی کا اندازہ لگانے کے لیے کافی نہیں، جس نے مبینہ طور پر کراول نگر کے رہائشی روی شنکر کی ایک دکان اور ایک شخص کی گاڑی کو آگ لگا دی تھی۔ Court acquits 4 accused in Delhi riots cas۔ اپنی شکایت میں متاثرہ روی شنکر نے الزام لگایا تھا کہ 26 فروری 2020 کو اس نے اپنی دکان کا شٹر اور اس کے اندر رکھا سامان جلی ہوئی حالت میں پایا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ کولڈ ڈرنکس سپلائی کرنے والی ان کی گاڑی بھی جلی ہوئی حالت میں ملی، اس کیس کے دو بنیادی گواہ ایک کانسٹیبل اور ایک ہیڈ کانسٹیبل تھے، جنہوں نے کہا کہ چمن پارک، جوہری پور شیو وہار روڈ کے قریب ایک ہجوم جمع ہوا اور توڑ پھوڑ کی اور آگ لگادی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details