نئی دہلی: قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے سوشل میڈیا پر بچوں کے جنسی استحصال کے مواد میں اضافے کی خبروں کا از خود نوٹس لیتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں اور یونین انتظامیہ کو نوٹس جاری کرکے چھ ہفتہ کے اندر جواب طلب کیا۔کمیشن نے منگل کو ایک ریلیز میں یہ اطلاع دی۔ ریلیز کے مطابق متعلقہ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں سوشل میڈیا پر بچوں کے جنسی استحصال کے مواد (سی سیم) کی گردش میں 250 سے 300 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سی ایس اے ایم کے مواد غیر ملکی ہیں، اور ہندوستانی تحقیقاتی ایجنسیوں کو ابھی تک ہندوستانی ساختہ سی ایس اے ایم کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔
کمیشن نے نوٹس میں حکومتوں سے کہا ہے کہ”میڈیا رپورٹ کے مندرجات، اگر سچ ہیں تو، شہریوں کی زندگی، آزادی اور وقار سے متعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور چھوٹے بچوں کو سوشل میڈیا پر ان کے جنسی استحصال سے بچانے سے متعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے“۔ کمیشن نے دہلی کے کمشنر پولیس، تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، ڈائرکٹر نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) اور سکریٹری، مرکزی وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو نوٹس جاری کیا تاکہ اس قسم کے خطرات کو روکا جا سکے۔ اس معاملے میں اٹھائے گئے اقدامات پر چھ ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔
ریلیز کے مطابق کمیشن نے اس نوٹس میں 15 مئی 2023 کی ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیا ہے، جس کے مطابق سال 2023 میں اب تک بچوں سے جنسی زیادتی کے مواد کو پھیلانے کے تقریباً 450207 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان میں سے دہلی پولیس نے 3039 معاملات میں کارروائی کی ہے۔ ان میں سے فی الحال 447168 کیسز زیر مطالعہ ہیں۔ کچھ معاملات میں، ہندوستان میں چھوٹے بچوں کی ان کے باپ، بھائیوں اور بہنوں کی طرف سے پیار سے لی گئی تصاویر کو بھی ایک امریکی این جی او نے بچوں کے جنسی استحصال کے طور پر درجہ بندی کیا ہے۔ ہندوستان میں سوشل میڈیا پر سال 2022 میں بچوں کے جنسی استحصال کے مواد کے 204056، سال 2021 میں 163633 اور سال 2020 میں 17390 کیسز درج کیے گئے۔