واٹس ایپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’کمپنی سے رابطہ کرنے والوں کا شکریہ۔ ہم اپنے صارفین سے براہِ راست رابطہ کر کے ’غلط فہمی‘ کا ازالہ کریں گے۔ 8 فروری کو کسی کے بھی اکاؤنٹ کو معطل نہیں کیا جائے گا۔ آئندہ مئی میں ہم اپنے کاروباری منصوبے کو دوبارہ پیش کریں گے‘۔
واٹس ایپ کی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کے بعد صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔ کمپنی نے صارفین کو اس پالیسی سے اتفاق کرنے کےلیے 8 فروری کا وقت دیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اگر کوئی صارف 8 فروری سے قبل اسے قبول نہیں کرتا ہے تو اس کا اکاؤنٹ بند کرنے کے ساتھ اور نمبر کو بلاک کردیا جائے گا۔
سماجی رابطہ سائٹ واٹس ایپ نے عوامی تنقید کے بعد فیس بک سے ڈیٹا شیئرنگ کی پالیسی کو تین ماہ کےلیے مؤخر کردیا گیا ہے۔ ایک اور ٹوئٹ میں کمپنی نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ صارفین کو شرائط جاننے اور جائزہ لینے کا مناسب وقت دیا جائے اور ہم اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ کوئی بھی اکاونٹ معطل یا ڈیلیٹ نہیں کیا جائے گا‘۔
واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی جس کی سماعت 18 جنوری کو ہوگی۔ وکیل چیتنیہ روہیلا کی جانب سے داخل کی گئی عرضی میں واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر سخت تنقید کی گئی اور بتایا گیا کہ اس پالیسی کے ذریعہ کمپنی کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی صارف کی ورچوئل سرگرمی پر نظر رکھ سکے اور اس کا ڈاٹا شیئر کر سکے۔ وکیل نے عدالت سے نئی پرائیویسی پالیسی پر فوری طور پر روک لگانے کی اپیل کی۔