قومی دارالحکومت دہلی میں مسلمان تقریبا 13 فیصد ہیں، عام آدمی پارٹی نے دہلی کے 7 لوک سبھا حلقوں سے امیدواروں کا اعلان کردیا ہے۔ جس میں کوئی بھی مسلم چہرہ نہیں؛ جبکہ کانگریس اور بی جے پی کچھ ہی دنوں میں اپنے امیدواروں کا اعلان کر سکتی ہیں۔
کانگریس اور بی جے پی کے سیاسی جوڑ توڑ کا بھروسہ کریں تو وہاں بھی مسلم امیدواروں کو ملتی نظر نہیں آرہی۔
ایسے وقت میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے دہلی میں تقریبا 13 فیصد آبادی ہونے کے باوجود مسلمانوں کو سیاسی نمائندگی دینے کے لئے کوئی پارٹی بھی رضامند کیوں نہیں؟
دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال کی سربراہی والی عام آدمی پارٹی، جو مختلف سماجی طبقات کو ساتھ لے کر چلنے کے دعوے کرتی رہتی ہے، اس نے بھی مسلمانوں کو ٹھینگا دکھا دیا ہے۔
مسلم حلقوں کی جانب سے یہ کہا جا رہا ہے کہ دہلی میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا ملا کر تقریبا 10 سیٹیں ہیں۔ مسلمانوں کی آبادی اور پارلیمانی سیٹوں کے مجموعی تناظر میں دیکھا جائے تو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کم از کم ایک مسلم نمائندہ بھیجنا انصاف پر مبنی ہوگا۔
عام آدمی پارٹی نے پہلے سے ہی اپنے امیدواروں کا اعلان کردیا ہے اور اگر کانگریس کے ساتھ اتحاد نہیں ہوتا ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ عام آدمی پارٹی کے امیدوار من و عن برقرار رہیں گے۔