نئی دہلی میں کورونا وائرس کی وجہ سے شروع ہوئے لاک ڈاؤن کے ضوابط کی خلاف ورزی اور وائرس بحران سے نمٹنے کے لئے نافذ قوانین کی پاسداری نہ کرنے کے الزامات میں تبلیغی جماعت کو جس طرح نشانہ بنایا گیا اب وہ فرقہ وارایت تک پہنچ گیا ہے۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن کمال فاروقی نے تین صفحات پر مشتمل ایک خط جاری کیا ہے، جس میں تمام نمائندہ جماعتوں کے دستخط کا دعویٰ کیا گیا ہے، اس کے مطابق تبلیغی جماعت کے اجتماع کی وجہ سے جو وائرس پھیلا اور اس میں کچھ اموات بھی ہوئیں، ظاہر سی بات ہے کہ اس طرح کے حالات میں تبلیغی جماعت کو اجتماع نہیں کرنا چاہئے اور اس طرح کے اجتماع سے گریز کرنا چاہیے، مگر اس کے لئے پوری جماعت کو مجرم قرار دینے اور اس کے افراد کو جرم کے عادی ثابت کرنے کی کوشش مسلمانوں میں بلی کا بکرا ڈھونڈنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ جب سب کو پتا ہے کہ جماعت کے ساتھ پروگرام پہلے سے طے شدہ تھے، جنتا لاک ڈاون تک ملک بھر میں مذہبی اجتماعات رکے نہیں تھے، تو پھر دہلی پولیس نے کس قانون کی خلاف ورزی کے لئے ایف آئی آر درج کیا ہے۔