نئی دہلی:بھارتیہ مسلمانوں کے ممتاز وفاقی ادارہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر فیروز احمد ایڈووکیٹ نے جموں و کشمیر میں تشدد کے ان تازہ واقعات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا جن میں دہشت گرد گروپ کے ذریعہ راجوری ضلع میں فوجی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ، سکیورٹی فورسز کی تحویل میں معصوم شہریوں کے قتل اور نامعلوم افراد کے ذریعہ سابق ایس ایس پی محمد شفیع میر کا گولی مار کر قتل کیا گیا۔ مرکزی حکومت کے زیر انتظام علاقے میں ہونے والے ان دہشت گردانہ حملوں نے بلاشبہ یہ ثابت کر دیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ آرٹیکل 370 کی منسوخی اور سابقہ ریاست کی تقسیم کے بعد بھی شورش زدہ جموں و کشمیر میں امن اور معمولات کو بحال کرنے کا مودی سرکار کا بلند و بالا دعویٰ نہ صرف بے نقاب ہوگیا ہے بلکہ یہ بھی ثابت ہو گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں سکیورٹی کی صورتحال خراب ہے۔
مشاورت صدر کا جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش کا اظہار
Mushawarat President on violence in JK: مسلم مجلس مشاورت کے صدر ایڈووکیٹ فیروز احمد نے جموں و کشمیر میں تشدد کے تازہ واقعات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
Published : Dec 27, 2023, 1:51 PM IST
یہ بھی پڑھیں:
پونچھ ہلاکتیں: ہلاک شدہ تین عام شہریوں کی زندگی پر ایک نظر
آرٹیکل 370 کی منسوخی کے چار سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی زمینی سطح پر کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور تشدد کے واقعات یہ بھی اشارہ کرتے ہیں کہ دہشت گرد اور دہشت گردی کے ماڈیول جموں و کشمیر میں آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں اور یہ کہ تیزی سے بڑھتے دہشت گردی کے واقعات نے حقیقی اور تشویشناک صورتحال کے طور پر حکومت کے امن کے بیانیہ سے متصادم ہے۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نے سکیورٹی فورسز کے ذریعہ پوچھ گچھ کے دوران تین شہریوں کی ہلاکت پر بھی اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا اور اسے ایک سنگین تشویش کا معاملہ قرار دیا کیونکہ یہ ہلاکتیں مقامی آبادی کو مزید الگ کر دیتی ہیں۔ اگرچہ ریاستی انتظامیہ اور فوج نے تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ لیکن آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کا مطالبہ ہے کہ ہلاکتوں کی تحقیقات نہ صرف فوج بلکہ ایک سینئر سول جج کے ذریعہ بھی ہونی چاہئیں تاکہ اصل سچائی منظر عام پر آسکے۔
صدر مشاورت نے اپنے بیان میں کہا کہ اگرچہ سیکٹر کمانڈر اور سکیورٹی فورسز کے دیگر اعلیٰ افسران کو دوسری جگہوں پر منتقل کر دیا گیا ہے لیکن یہ واقعہ خود ظاہر کرتا ہے کہ دہشت گردانہ حملے کے بعد معصوم مقامی نوجوانوں سے پوچھ گچھ کے دوران سکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے غیر انسانی رویہ اپنایا گیا اور اس واقعہ نے حقیقی طور پر لوگوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس پیدا کیا ہے۔ کیونکہ حراست میں مارے گئے تین شہریوں میں سے دو نے اس اندوہناک واقعہ سے قبل طویل عرصہ تک سکیورٹی فورسز کے لیے کام کیا تھا اور یہ کہ اگرچہ پولیس نے اس معاملہ میں ایف آئی آر درج کر لی ہے، لیکن مشاورت کو امید ہے کہ جانچ شفاف طریقہ سے کی جائے گی تاکہ قصورواروں کو سزا مل سکے۔