نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل کی جانب سے اردو کے معروف شاعر علامہ محمد اقبال پر ایک باب کو پولیٹیکل سائنس کے نصاب سے خارج کر دیا گیا، جس کے بعد وائس چانسلر یوگیش سنگھ نے منگل کو کہا کہ شاعر کو ان کی نظم 'سارے جہاں سے اچھا' کے لیے یاد کیا جاتا ہے، لیکن اقبال نے ان الفاظ پر کبھی یقین نہیں کیا۔ وائس چانسلر کا یہ تبصرہ دہلی یونیورسٹی کی 1014 ویں اکیڈمک کونسل میٹنگ میں انڈرگریجویٹ کورس پر بحث کے دوران علامہ اقبال کو پولیٹیکل سائنس کے نصاب سے خارج کرنے کے فوراً بعد آیا۔ اے این آئی سے بات کرتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ہم پچھلے 75 برسوں سے نصاب میں ان کا (محمد اقبال کا) حصہ کیوں پڑھا رہے ہیں۔ میں مانتا ہوں کہ انہوں نے مقبول نظم 'سارے جہاں سے اچھا' لکھ کر بھارت کی خدمت کی لیکن اس پر کبھی یقین نہیں کیا۔
Controversy on Allama Iqbal علامہ اقبال نے سارے جہاں سے اچھا لکھا لیکن اس پر کبھی یقین نہیں کیا، ڈی یو وائس چانسلر - ساری جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے شاعر علامہ اقبال پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ شاعر نے 'سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا' نظم لکھی، لیکن شاعر کو کبھی ان الفاظ پر یقین نہیں تھا۔ Controversy on Sare Jahan Se Acha
اس سے قبل جمعہ کو وائس چانسلر نے اکیڈمک کونسل کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے بھارت کو توڑنے کی بنیاد رکھی، ان کو یونیورسٹی کے نصاب میں شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے مسلم لیگ اور پاکستان موومنٹ کی حمایت میں نظمیں لکھیں۔ تقسیم ہند اور قیام پاکستان کا خیال سب سے پہلے انہوں نے پیش کیا۔ اپنے طلبہ کو ایسے لوگوں کے بارے میں سکھانے کے بجائے، ہمیں اپنے قومی ہیروز کا درس دینا چاہیے۔ مزید برآں ایک سرکاری بیان کے مطابق وائس چانسلر کی تجویز کو ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ میٹنگ میں انڈر گریجویٹ کریکولم فریم ورک (یو جی سی ایف ) 2022 کے تحت مختلف کورسز کے چوتھے، پانچویں اور چھٹے سمسٹر کے نصاب کو منظور کیا گیا۔ اس دوران وائس چانسلر نے بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور بہت سے دیگر روشن خیالوں کی تعلیمات پر بھی زور دیا۔