دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے گذشتہ دنوں جامعہ نگر تھانہ میں تحریری شکایت درج کرائی تھی اور نر سنہا آنند پر سخت کاروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم تین روز گزر جانے کے بعد بھی گرفتار نہیں کیے جانے پر غصہ کا اظہار کیا
متنازعہ شخصیت مہنت نرسنہانند سرسوتی نے دہلی کے پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نہ صرف مذہب اسلام کو برا بھلا کہا بلکہ نبی اور رسولﷺ کی شان میں نا زیبا الفاظ کا استعمال بھی کیا۔
نرسنہا آنند سرسوتی کی اس ناپاک حرکت سے مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔اور تشویش پائی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
اس ضمن میں دہلی وقف بورڈ کے چیئر مین امانت اللہ خان نے گزشتہ دنوں جامعہ نگر تھانہ میں تحریری شکایت درج کرائی تھی اور نر نرسنہانند پر سخت کاروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم تین روز گزر جانے کے بعد بھی گرفتار نہیں کیے جانے پر غصے کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مرکزی حکومت مذکورہ شخص کی حمایت کر رہی ہے جس کی وجہ سے ابھی تک اس کی گرفتاری نہیں ہو سکی اور اسی لیے ایسے لوگوں کے حوصلے بلند ہو رہے ہیں. لیکن مہنت نرسنہانند کے متنازعہ بیان کے خلاف نہ صرف ملک کے مسلمان بلکہ دنیا بھر کے مسلمان غم زدہ ہیں۔
واضح رہے کہ امانت اللہ نے تین روز قبل ٹویٹ کے ذریعہ نرسنہانند سرسوتی کے خلاف دہلی پولیس سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ جس کے بعد جامعہ نگر تھانہ میں شکایت درج کرائی تھی۔ جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے ایف آئی آر درج کی۔ دوسری جانب اوکھلا کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کے ٹویٹ پر کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر دی گئی۔