نئی دہلی:مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے قانون ساز اسمبلی میں 2023-24 کے لیے بجٹ پیش کیا ہے۔ اس بجٹ کو پیش کرنے کے بعد سے ہی جہاں حکمران جماعت اسے بھارت کی معیشت کے لیے ایک بہترین بجٹ کے طور پر پیش کر رہی ہے وہیں حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتیں اس بجٹ کو عوام کے ساتھ دھوکہ بتا رہی ہیں۔ اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مراد آباد سے سماج وادی پارٹی کے ممبر آف پارلیمنٹ ایس ٹی حسن سے بات کی جس میں انہوں نے بجٹ 2023-24 کو مایوس کن قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
ST Hasan on Budget 'بجٹ مایوس کن'
'موجودہ حکومت سے اقلیتی برادری کو کوئی امید نہیں ہے، وزیر خزانہ نے وزارت اقلیتی امور کا بجٹ کم کردیا ہے، ان کا کہنا تھا بغیر یہ معلوم کیے کہ گزشتہ بجٹ کو کیوں استعمال میں نہیں لایا گیا۔ گزشتہ برس 2022-23 کے بجٹ کو استعمال کرکے ختم نہیں کرنے کا ذمہ دار کون ہے'۔ Member of Parliament from Moradabad ST Hasan described the budget was disappointing
ایس ٹی حسن نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت سے اقلیتی برادری کو کوئی امید نہیں ہے۔ وزیر خزانہ نے وزارت اقلیتی امور کا بجٹ کم کردیا ہے، ان کا کہنا تھا بغیر یہ معلوم کیے کہ گزشتہ بجٹ کو کیوں استعمال میں نہیں لایا گیا۔ گزشتہ برس 2022-23 کے بجٹ کو ختم نہیں کرنے کا ذمہ دار کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کے حالات دلتوں سے بھی زیادہ بدتر ہو چکے ہیں اور جو بجٹ حکومت کی جانب سے دیا جاتا ہے اسے استعمال نہیں کیا جاتا۔ آخر اس کا ذمہ دار کون ہے کیا انہیں بجٹ کی ضرورت نہیں ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ وزارت اقلیتی امور میں اقلیتی برادری سے متعلق لوگوں کو ہی ذمہ داری دی جانی چاہیے اور یہ ذمہ داری بھی طے کی جائے کہ اگر بجٹ کو مکمل طور پر استعمال نہیں کیا جاتا تو اس کی جواب دہی ہونی چاہیے۔ واضح رہے کہ سال 2023-24 کے بجٹ میں وزارت اقلیتی امور کے بجٹ میں ایک ہزار کروڑ سے زیادہ کی کٹوتی کی گئی ہے۔ گزشتہ برس 2022-23 کے بجٹ میں وزارت اقلیتی امور کو 5 ہزار 20 کروڑ کا بجٹ منظور کیا گیا تھا جسے رواں برس کے بجٹ میں کٹوتی کرتے ہوئے 3 ہزار 96 کروڑ کر دیا گیا ہے۔