دہلی: جمعیت علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے 34ویں سالانہ اجلاس کے دوران رام لیلا میدان سے صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کا راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے کوئی مذہبی یا نسلی جھگڑا نہیں ہے، انہوں نے آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آپسی دشمنی کو بھلا کر ایک دوسرے کو گلے لگائیں تاکہ ملک کو سپر پاور بنایا جا سکے۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اقلیتوں کو آر ایس ایس اور بی جے پی کے نظریات سے اختلافات ہیں۔ ہمیں اور انہیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اختلاف زندگی کو خوبصورت بناتا ہے جب کہ مخالفت تنگ دل کی علامت ہے۔
جمعیت علماء ہند کا 34 واں اجلاس ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کی آبادی کم از کم 140 کروڑ ہے یہ لاکھوں مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے یہ ملک بہت سی تہذیب و زبان و کھانے پینے کی عادات اور سوچ کے مختلف طریقوں کے باوجود یہ ملک متحد ہے۔ اس میں مسلمانوں کا بڑا کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے ملک میں واقعات رونما ہونا اور انہیں ایک پورے سماج کی سوچ مان لینا آپ کو ناکام کردے گا۔ آپ کی کامیابی اس میں ہے کہ آپ ان کی پہچان کیجیے جو اس طرح کی حرکتیں کر رہے ہیں اس طرح بول رہے ہیں۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اکثریت کا ایک بڑا طبقہ مسلمانوں کے ساتھ کھڑا ہونے کے لیے تیار ہے اور بہت کم تعداد میں ایسے لوگ ہیں جو دشمنی پر مائل ہیں اور نفرت پھیلا رہے ہیں۔ محمود مدنی نے دعویٰ کیا کہ یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ پچھلے کچھ سالوں میں واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور حکومت اور انتظامیہ نے ان واقعات پر آئینی طور پر کام نہیں کیا اور حکومتوں نے بھی خاموشی اختیار کی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں جو واقعات پیش آرہے ہیں ان کے خلاف بھی آواز اٹھائیں گے ان کے خلاف بھی لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دلت و اقلیتوں باالخصوص مسلمانوں پر مذہبی تشدد اور حملے کے واقعات بلاشبہ ملک کے لیے انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہیں۔ جماعت کے سربراہ نے دعوی کیا کہ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ آج ہندوتو کی غلط تشریح کی جا رہی ہے ہندوؤں کے نام پر جس طرح جارحانہ فرقہ پرستی کو فروغ دیا جارہا ہے وہ اس ملک کی مٹی اور خوشبو سے میل نہیں کھاتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہماری آر ایس ایس اور بی جے پی سے قطعی طور پر کوئی مذہبی یا نسلی دشمنی نہیں ہے لیکن ہمیں صرف ان نظریات پر اعتراض ہے جو ہندوستانی آئین کے بنیادی اصولوں اور مختلف طبقات کے درمیان مساوات کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نظر میں ہندو اور مسلمان سب برابر ہیں ہم انسانوں کے درمیان تفریق نہیں کرتے اور نہ ہی ہم نسلی درجہ بندی کو قبول کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے موجودہ سربراہ کے حالیہ بیانات ایسے ہیں کہ وہ مجموعی قومیت، قومی یکجہتی اور برادرانہ تعلقات کے نظریے سے کچھ مشابہت رکھتے ہیں۔
مولانا محمود مدنی کا کہنا تھا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق دوستی کے لئے بڑھے ہوئے ہاتھ کو آگے بڑھانا اور مضبوطی سے تھامنا چاہیے۔ ہم آر ایس ایس کے سربراہ مومن بھاگوت اور ان کے پیروکاروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ باہمی تفریق نفرت اور تکبر کو بھول کر ایک دوسرے کو گلے لگائیں اور ہمارے پیارے ملک کو دنیا کے سب سے ترقی یافتہ مثالی پرامن اور سپر پاور ملک بنائیں۔ مدنی مدنی نے کہا کہ جمعیت آر ایس ایس سے اپیل کرتی ہے کہ ہم خیال تنظیموں کو موجودہ حالات میں نفرت اور فرقہ پرستی کا لبادہ اوڑھنے پر آمادہ کریں، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہندومت کی تبلیغ پر کوئی اعتراض نہیں اور آپ کو بھی اسلام کی تبلیغ پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : Jamiat Ulema e Hind Meeting 'یہ ملک جتنا وزیر اعظم مودی اور موہن بھاگوت کا ہے اتنا ہی محمود مدنی کا بھی ہے'