رامش صدیقی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ہسپتال میں داخل ہونے سے کچھ روز قبل ہی انہوں نے مجھے ایک نصیحت کی تھی کہ انسان کو چیلنجز بناتے ہیں جب چیلنجنگ صورتحال آپ کے سامنے آئے تو اس کے سامنے دو راستے ہوتے ہیں پہلا مایوسی کا راستہ، اس پر انسان امید کا دامن چھوڑ دیتا ہے اور دوسرا مثبت ہے جو اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہتا اور مولانا وحید الدین نے ہمیشہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھا۔
رامش صدیقی نے بتایا کہ مولانا وحید الدین خان کی زندگی میں بہت سی پریشانیاں آئیں بہت چھوٹی عمر میں ہی وہ یتیم ہو گئے تھے لیکن اس کے باوجود انہوں نے یتیمی کو تعلیم کے آڑے نہیں آنے دیا اور بے مثال کوششیں کرتے ہوئے علمی سفر جاری رکھا۔