نئی دہلی: دہلی شراب گھوٹالے میں سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کی عدالتی حراست میں توسیع کر دی گئی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور دہلی کے نائب وزیراعلی منیش سسودیا کی حراست میں آج یکم مئی تک کی توسیع کر دی گئی۔ ایم کے ناگپال کی خصوصی عدالت نے ای ڈی کے ذریعہ درج منی لانڈرنگ کیس میں منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں توسیع کا یہ حکم سنایا ۔ خصوصی عدالت نے قبل ازیں 5 اپریل کو ای ڈی کی درخواست پر ان کی عدالتی تحویل میں 17 اپریل تک توسیع کی تھی۔ اس سے پہلے 3 اپریل کو اس عدالت نے ملزم لیڈر کو سی بی آئی کے ذریعہ درج کیس میں 17 اپریل تک عدالتی حراست میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ خصوصی عدالت نے 31 مارچ کو ایکسائز پالیسی میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں سی بی آئی کی طرف سے درج ایف آئی آر میں مسٹر سسودیا کی ضمانت کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا۔
اس کے بعد انہوں نے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے مسٹر سسودیا کی ضمانت کی عرضی پر 6 اپریل کو سی بی آئی کو نوٹس جاری کیا تھا۔ سی بی آئی کو دو ہفتوں کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے جج جسٹس دنیش کمار شرما کی سنگل بنچ نے کہا کہ وہ 20 مارچ کو اس معاملے کی اگلی سماعت کرے گی۔ اہم بات یہ ہے کہ سی بی آئی نے طویل پوچھ گچھ کے بعد 26 فروری کو سابق نائب وزیر اعلیٰ کوگرفتار کیا تھا۔ سی بی آئی نے الزام لگایا تھا کہ سسودیا تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے تھے، اس لیے انہیں گرفتار کیا گیا۔ سیسوڈیا کو بعد میں خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سی بی آئی کی درخواست پر انہیں 4 مارچ تک مرکزی تفتیشی ایجنسی کی تحویل میں بھیج دیا گیا، جس کے آخر میں دو دن کی مزید سی بی آئی تحویل کا حکم دیا گیا۔ سی بی آئی کی حراست ختم ہونے کے بعد انہیں عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔
سی بی آئی کیس میں عدالتی حراست کے دوران ای ڈی نے سسودیا سے پوچھ گچھ کی تھی۔ بعد میں خصوصی عدالت نے ای ڈی کی درخواست پر انہیں اپنی تحویل میں بھیج دیا تھا۔ سسودیا کو اس معاملے میں بھی ای ڈی کی حراست ختم ہونے کے بعد عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 28 فروری کو مسٹر سسودیا کی رٹ پٹیشن کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ عرضی گزار دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔ ا مسٹر سسودیا نے اپنی گرفتاری کے طریقہ کار اور سی بی آئی کی تحقیقات پر سوال اٹھاتے ہوئے راحت کی امید میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد سسودیا کی عرضی پر غور کرنے سے انکار کردیا تھا۔