نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (اے آئی ایم ایم ایم) نے نوح کے فرقہ وارانہ فسادات کو روکنے اور اس سے نپٹنے میں ہریانہ حکومت کی ناکامی کی سخت مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی عدالتی کمیشن سے تحقیقات کرائی جائے۔ مشاورت نے آج یہاں ایک میٹنگ کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ تحقیقات میں ان حالات کا بھی جائزہ لیا جانا چاہیے جن کی وجہ سے پرتشدد جھڑپیں ہوئیں اور ریاستی حکومت وانتظامیہ کے کردار کو بھی تحقیقات کے دائرے میں لانا چاہئے جو فرقہ وارانہ تشدد کو روکنے کے لیے بروقت احتیاطی اقدامات کرنے میں ناکام رہا ہے۔
واضح رہے کہ برج منڈل یاترا سے پہلے نام نہاد گئو رکشک مونو مانیسر کی طرف سے اشتعال انگیز ویڈیوز پھیلائے گئے تھے جس کے نتیجے میں تشدد ہوا تھا۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ لوگوں کا ایک گروہ عوام کو تشدد پر اکسا رہا ہے، حکومت فرقہ وارانہ تشددکو روکنے کے لیے بروقت حفاظتی اقدامات کرنے میں ناکام رہی۔ جبکہ مونو مانیسر ایک مفرور ملزم ہے، اسے ریلی میں اپنے حامیوں کے ساتھ شریک ہوتے ہوئے دیکھا گیا جو لاٹھی ڈنڈے اور آتشیں اسلحہ اٹھائے ہوئے تھے۔ مشاورت نے کہا کہ فسادات کا مقصد اقلیتی برادری کے ارکان میں خوف پیدا کرنا تھا۔ مزید یہ کہ بی جے پی اپنے سیاسی فائدے کے لیے فرقہ وارانہ کارڈ کا استعمال کر رہی ہے۔ چونکہ راجستھان اور مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات قریب ہیں حکمران پارٹی فرقہ وارانہ تقسیم پیدا کرنا چاہتی ہے کیونکہ اس کے لیڈروں کو لگتا ہے کہ اس سے پارٹی کو سیاسی فائدہ ملے گا۔
مزید پڑھیں: نوح تشدد: 102 ایف آئی آر، 202 افراد گرفتار، 80 حراست میں، انل وج