اردو

urdu

ETV Bharat / state

'ایودھیا میں درجنوں مساجد ہیں، مسلمان کہیں بھی نماز پڑھ سکتے ہیں'

سپریم کورٹ میں تقریباً آخری مرحلے پر پہنچ چکی ایودھیا تنازع کی سماعت میں آج ہندو اور مسلم فریقین کے وکلاء کے درمیان تیکھی نوك جھونك ہوئی جس میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی کو مداخلت کرنی پڑی۔

'ایودھیا میں درجنوں مساجد ہیں، مسلمان کہیں بھی نماز پڑھ سکتے ہیں'

By

Published : Oct 15, 2019, 9:42 PM IST

Updated : Oct 16, 2019, 3:33 PM IST


سپریم کورٹ میں ایودھیا تنازع کی آج 39 ویں دن کی سماعت کے دوران ہندو فریق کے ذریعہ سینیئر ایڈووکیٹ کے پراسرن نے بحث کی شروعات کی۔ انہوں نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنذیر کی آئینی بنچ کے سامنے کہا کہ ایودھیا میں 50 سے 60 مساجد ہیں اور مسلمان کہیں اور بھی جا کر نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن یہ رام کی جائے پیدائش ہے، اسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

'ایودھیا میں درجنوں مساجد ہیں، مسلمان کہیں بھی نماز پڑھ سکتے ہیں'

مسٹر پراسرن نے اپنی دلیل میں کہا کہ کسی کو بھی ہندوستان کی تاریخ کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔ عدالت کو تاریخ کی غلطی کو ٹھیک کرنا چاہئے۔ ایک غیر ملکی ہندوستان میں آکر اپنے قانون لاگو نہیں کر سکتا ہے۔

انہوں نے اپنی دلیل کاآغاز ہندوستان کی تاریخ کے ساتھ کیا۔ کورٹ کی ہدایت کے بعد وکیل وی پی شرما نے تحریری دلیل کے ساتھ قرآن کے انگریزی ترجمے کی کاپی رجسٹری کو سونپی۔ اس کے ساتھ ہی ہندو اور سکھ مذہب کی بھی گرنتھ رجسٹری کو سونپے جائیں گے۔

ہندو فریق کی جانب سے وکیل نے مندر کے ثبوت کے طور پر کچھ دستاویز آئینی بینچ کو دینے کی گزارش کی ہے۔ عدالت کی جانب سے دستاویز رجسٹری کو دینے کو کہا گیا ہے۔ ہندو فریق مہنت رام چندر داس کے شاگرد سریش داس کی جانب سے وکیل مسٹر پراسرن اپنی دلیلیں دے رہے ہیں۔

ہندو فریق کی طرف نرموہی اکھاڑا بدھ کو اپنی دلیل پیش کرے گا۔ نرموہی اکھاڑے کے وکیل سشیل جین کی ماں کی موت ہو جانے کی وجہ سے وہ عدالت نہیں پہنچ سکے۔

Last Updated : Oct 16, 2019, 3:33 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details