دو بار ملتوی ہونے کے بعد تیسری مرتبہ جیسے ہی سہ پہر ساڑھے تین بجے ایوان کا اجلاس شروع ہوا کانگریس، ترنمول کانگریس، دراوڑ مننترا کھزگم، شرومنی اکالی دل اور بائیں بازو کی جماعتوں کے اراکین ڈائس کے ارد گرد جمع ہوگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ ان لوگوں نے تختیاں بھی اٹھارکھیں تھیں جس میں کسانوں، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں، مہنگائی کے بارے میں نعرے لکھے گئے تھے۔اسپیکر اوم برلا نے تمام ممبران سے اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی گزارش کی، انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کو ہر موضوع اور ایشو پر بات کرنے کا کافی مواقع دیے جائیں گے۔
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے بھی کہا کہ وہ ایوان کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ حکومت کسی بھی مسئلے پر بات کرنے کے لئے تیار ہے۔ اوم برلا نے یہ بھی کہا کہ جب حکومت نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی مسئلے پر بات کرنے کے لئے تیار ہے تو ممبران کو اپنی نشستوں پر بیٹھنا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں:
پیگاسس آخر ہے کیا اور یہ فون کو کیسے ہیک کرتا ہے؟
اس کے بعد اسپیکر نے مرکزی وزیر مواصلات، انفارمیشن ٹکنالوجی اور الیکٹرانکس اشوینی وشنو کو بلایا جنہوں نے شور مچانے کے دوران سیاستدانوں ، صحافیوں اور اسرائیلی سافٹ ویئر کے استعمال سے متعلق دیگر اہم شخصیات کی جاسوسی کے الزامات کے بارے میں میڈیا رپورٹس پر ایک بیان پڑھ کر حکومت کے مؤقف کی وضاحت کی۔ انہوں نے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس سنسنی کے پیچھے جو بھی وجہ ہے ، اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ہندوستان میں قائم پروٹوکول کی وجہ سے غیر قانونی طور پر کسی کی جاسوسی یا نگرانی ممکن نہیں ہے۔
مسٹر وشنو کے بیان کے بعد مسٹر برلا نے دوبارہ ممبروں سے اپیل کی کہ وہ پرسکون ہوجائیں اور اپنی جگہوں پر بیٹھ جائیں اور ایوان کی کارروائی میں تعاون کریں لیکن اس کا حزب اختلاف کے ممبروں پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اس کے بعد اسپیکر نے منگل کی صبح 11 بجے تک ایوان کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔