اردو

urdu

ETV Bharat / state

Election Laws Amendment Bill: انتخابی قوانین میں ترمیمی بل لوک سبھا میں پاس

لوک سبھا میں پیر کو اپوزیشن اراکین کے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے درمیان 'انتخابی قوانین (ترمیمی) بل 2021 Election Laws Amendment Bill' کو منظوری مل گئی ہے۔

انتخابی قوانین میں ترمیمی بل لوک سبھا
انتخابی قوانین میں ترمیمی بل لوک سبھا

By

Published : Dec 20, 2021, 10:42 PM IST

اپوزیشن اراکین کے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے درمیان لوک سبھا نے 'انتخابی قوانین (ترمیمی) بل 2021' کو منظوری دے دی Election Laws Amendment Bill۔ اپوزیشن ارکان کے احتجاج کے درمیان حکومت نے پیر کے روز لوک سبھا میں انتخابی قوانین (ترمیمی) بل 2021 پیش کیا۔ اس میں ووٹر لسٹ میں نقل اور بوگس ووٹنگ کو روکنے کے لیے ووٹر کارڈ اور ووٹر لسٹ کو آدھار کارڈ سے جوڑنے کی تجویز دی گئی ہے۔ Opposition Uproar Over Election Laws Amendment Bill

ایوان زیریں لوک سبھا میں کانگریس، ترنمول کانگریس، اے آئی ایم آئی ایم، آر ایس پی، بی ایس پی جیسی جماعتوں نے اس بل کو پیش کئے جانے کی مخالفت کی۔ کانگریس نے مطالبہ کیا کہ اس بل کو پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس غور کے لیے بھیجا جائے۔

مرکزی وزیر برائے قانون اور انصاف کِرن رجیجو نے انتخابی قوانین (ترمیمی) بل 2021 پیش کیا۔ اس کے ذریعے عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 Representation of the People Act اور عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 میں ترمیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

اپوزیشن اراکین کے خدشات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مرکزی وزیر کِرن رجیجو نے کہا کہ اس کی مخالفت کرنے کے لیے اراکین کی طرف سے دیے گئے دلائل سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط طریقے سے پیش کرنے کی کوشش ہے۔ یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوامی نمائندگی ایکٹ میں ترمیم کی تجویز پیش کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی شخص ایک سے زیادہ حلقوں میں ووٹنگ کے لیے رجسٹریشن نہ کراسکے اور بوگس ووٹن کو روکا جا سکے۔ وزیر قانون نے کہا کہ ارکان اس پر حکومت کا ساتھ دیں۔

  • کانگریس نے بل کو پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا:

بل کو متعارف کرانے کی مخالفت کرتے ہوئے لوک سبھا میں کانگریس رہنما ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ یہ پُتو سوامی بمقابلہ بھارت سرکار معاملے میں سُپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ 'ہمارے یہاں ڈیٹا پروٹیکشن قانون نہیں ہے اور ماضی میں ڈیٹا کے غلط استعمال کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اس بل کو واپس لے کر اسے پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس غور کے لیے بھیجا جانا چاہیے۔

اس کے علاوہ کانگریس کے منیش تیواری نے کہا کہ 'اس طرح کا بل لانا حکومت کی قانون سازی کی صلاحیت سے باہر ہے۔ اس کے علاوہ آدھار ایکٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آدھار کو اس طرح سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں اور اسے واپس لیا جائے۔

ساتھ ہی ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے کہا کہ اس بل میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور یہ بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔ اس لیے ہم اسے پیش کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔

کانگریس رہنما ششی تھرور نے کہا کہ 'آدھار کو صرف رہائش کے ثبوت کے طور پر قبول کیا جا سکتا ہے نہ کہ شہریت کے ثبوت کے طور پر۔ ایسے میں اسے ووٹر لسٹ میں شامل کرنا غلط ہے۔ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

  • اسدالدین اویسی نے بھی مخالفت کی:

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلین کے اسدالدین اویسی نے کہا کہ اس سے آئین کے ذریعہ دیئے گئے بنیادی حقوق اور رازداری کے حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ یہ بل خفیہ رائے شماری کے بھی خلاف ہے اس لیے ہم اسے پیش کئے جانے کی مخالفت کرتے ہیں۔

آر ایس پی کے این کے پریم چندرن نے کہا کہ کسی بھی شخص کو زندگی، رازداری وغیرہ کے حقوق سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ پُتو سوامی بمقابلہ حکومت ہند میں سپریم کورٹ نے بنیادی حقوق پر زور دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ووٹر لسٹ کو آدھار کے ساتھ جوڑنے سے آئین کے آرٹیکل 21 کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

  • کابینہ نے ان مسودوں کی منظوری دی تھی:

مرکزی کابینہ نے بدھ کو انتخابی اصلاحات سے متعلق اس بل کے مسودے کو اپنی منظوری دی تھی۔ اس بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ووٹر لسٹ میں نقل اور بوگس ووٹنگ کو روکنے کے لیے ووٹر کارڈ اور ووٹر لسٹ کو آدھار کارڈ سے جوڑا جائے گا۔

کابینہ کے منظور کردہ بل کے مطابق انتخابی قانون کو فوجی ووٹرز کے لیے صنفی غیر جانبدار بنایا جائے گا۔ موجودہ انتخابی قانون کی دفعات کے تحت ایک فوجی کی بیوی فوجی ووٹر کے طور پر رجسٹر کرنے کی اہل ہے لیکن ایک خاتون فوجی کا شوہر اہل نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن نے وزارت قانون سے کہا تھا کہ وہ عوامی نمائندگی ایکٹ میں فوجی ووٹروں سے متعلق دفعات میں لفظ 'بیوی' کو شریک حیات میں تبدیل کرے۔ اس کے تحت ایک اور شق میں کہا گیا ہے کہ نوجوانوں کو ہر سال چار تاریخوں کو بطور ووٹر رجسٹر کرنے کی اجازت دی جائے۔ فی الحال، یکم جنوری کو یا اس سے پہلے 18 سال کے ہونے والوں کو بطور ووٹر رجسٹر کرنے کی اجازت ہے۔

الیکشن کمیشن اہل لوگوں کو ووٹر کے طور پر رجسٹر کرنے کی اجازت دینے کے لیے کئی 'کٹ آف تاریخوں' کی وکالت کر رہا ہے۔

کمیشن نے حکومت سے کہا تھا کہ یکم جنوری کی کٹ آف تاریخ کی وجہ سے بہت سے نوجوان ووٹر لسٹ کے استعمال سے محروم ہیں۔ صرف ایک 'کٹ آف ڈیٹ' کی وجہ سے 2 جنوری کو یا اس کے بعد 18 سال کی عمر مکمل کرنے والے افراد رجسٹریشن نہیں کر سکے اور انہیں رجسٹریشن کے لیے اگلے سال کا انتظار کرنا پڑا۔

پارلیمانی کمیٹی برائے قانون و انصاف کی جانب سے پارلیمنٹ کے جاری سرمائی اجلاس میں پیش کی گئی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت قانون عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 14-B میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ترمیم میں ووٹر رجسٹریشن کے لیے ہر سال چار 'کٹ آف تاریخیں یکم جنوری، یکم اپریل، یکم جولائی اور یکم اکتوبر کو تجویز کی گئی ہیں۔

رواں برس مارچ کے شروع میں اس وقت کے وزیر قانون روی شنکر پرساد نے لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ الیکشن کمیشن نے آدھار سسٹم کو ووٹر لسٹ کے ساتھ جوڑنے کی تجویز دی ہے تاکہ کوئی شخص مختلف جگہوں سے کئی بار رجسٹریشن نہ کر سکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details