اردو

urdu

ETV Bharat / state

دہلی میں لیفٹینینٹ گورنر کے اختیارات میں اضافے والے بل پر پارلیمنٹ کی مہر - اپوزیشن کے ہنگامے

کانگریس اور اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے بحث کے دوران اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی مانگ کی جسے حکومت نے خارج کردیا۔

Kejriwal
کیجریوال

By

Published : Mar 25, 2021, 12:25 AM IST

راجیہ سبھا نے دہلی میں لیفٹینینٹ گورنر کے اختیارات کا دائرہ وسیع کرنے والے متنازع ’دلی قومی راجدھانی خطہ حکومت (ترمیمی) بل 2021‘ بدھ کو اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان صوتی ووٹوں سے منظور کرلیا جس سے اس پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔ لوک سبھا اس بل کو پہلے ہی منظور کرچکی ہے۔

کانگریس اور اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے بحث کے دوران اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی مانگ کی جسے حکومت نے خارج کردیا۔ بحث کے دوران اپوزیشن کی کارروائی تین بار ملتوی بھی کرنی پڑی۔

مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے کہا کہ یہ بل دلی میں لیفٹننٹ گورنر اور دہلی حکومت کے درمیان اختیارات کے سلسلے میں پیدا ہوئے شبہات اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے لایا گیا۔ مرکزی حکومت اس کے ذریعہ نہ تو دہلی میں پچھلے دروازے سے حکومت کرنا چاہتی ہے اور نہ ہی یہ قدم سیاست کے تحت اٹھایا گیا ہے۔

ان کے جواب کے بعد ایوان نے بل کو صوتی ووٹ سے منظور کرلیا۔

اس سے اپوزیشن کے لیڈر ملکا ارجن کھڑگے نے کہا کہ اپوزیشن نے بل کی خامیوں کو ایوان میں اجاگر کیا ہے لیکن حکومت بل کی کمیوں کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہے اس لئے ہم واک آؤٹ کر رہے ہیں۔ بیجو جنتا دل، ایس پی اور وائی ایس آر کانگریس کے ارکان نے بحث کے دوران ہی ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

مسٹر ریڈی نے کہا کہ دہلی مکمل ریاست نہیں ہے اور لیفٹیننٹ گورنر یہاں کے ایڈمنسٹریٹر ہیں جو صدر کے ذریعہ مقرر ہوتے ہیں۔ لیفٹینینٹ گورنر کے اختیارات گورنر کے اختیارات سے الگ ہیں۔ اس بل میں کوئی غیر آئینی التزام نہیں کیا گیا ہے۔ دہلی حکومت کو آئین میں جو حقوق دیے گئے ان میں اس بل سے کوئی کمی نہیں کی جا رہی ہے اور نہ ہی آئین میں کوئی ترمیم کی جا رہی ہے۔ بل میں دہلی حکومت اور لیفٹینینٹ گورنر کے اختیارات واضح کردیئے گئے ہیں۔ مرکزی حکومت پچھلے دروازے سے دہلی حکومت نہیں چلانی چاہتی۔ یہ بل کسی سیاست کے تحت نہیں لایا گیا ہے۔ اس کا واحد مقصد شکوک و شبہات اور غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر دہلی حکومت پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون کو عدالت میں لے جاتی ہے تو مودی سرکار خاموش تماشائی نہیں بنی رہے گی، وہ صورتحال کو واضح کرنے کے لئے ایک نیا بل لائی ہے۔ حزب اختلاف نے بھی سپریم کورٹ کے حکم کی غلط تشریح کی ہے اور اسے دھیان میں رکھ کر حکومت یہ ترمیمی بل لائی ہے۔ مودی حکومت کو جمہوریت پر پورا اعتماد ہے اور وہ اسی کے مطابق حکمرانی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے مطابق ہے جس میں کہا گیا تھا کہ دہلی قانون ساز اسمبلی کو ریاست کا مکمل درجہ حاصل نہیں ہے اور اس کا درجہ مرکز کے زیر انتظام خطہ کی صورت میں محدود ہے۔ دہلی میں حکمرانی کے حقوق پر تنازعہ رہا ہے، اس لئے بار بار عدالت میں جانا پڑتا تھا لیکن اس بل میں حقوق کے بارے میں وضاحت ہے اور اس کے منظور ہونے کے بعد، لیفٹینینٹ گورنر کے حقوق کے بارے میں صورتحال واضح ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل دہلی کے عوام کے مفاد کے لئے لایا گیا ہے۔

بل کی منظوری کا عمل شروع ہونے سے پہلے، ترنمول کانگریس کے ڈیرک او برائن نے ضابطہ 266 کے حوالے سے اس نظام پر سوال اٹھایا کہ پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں اور ان ریاستوں کے لیڈر ایوان میں نہیں ہیں۔ لہذا، چیئرمین ان اسمبلی انتخابات کی کارروائی کی تکمیل کے بعد اس بل پر ووٹنگ کرا سکتے ہیں۔

قانون و انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ انتخابات ہو رہے ہیں، یہ صحیح بات ہے، لیکن پارلیمنٹ کوئی غیر معمولی کام نہیں کررہی ہے، قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے اور اس معاملے پر ضابطہ 266 کا اطلاق نہیں ہوتا ہے۔ ڈپٹی چیئرمین ہریونش نے بھی کہا کہ اس معاملے میں یہ ضابطہ لاگو نہیں ہوتا ہے۔

ڈی ایم کے کے پی ولسن نے اس بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ دن جمہوریت کی تاریخ کے سیاہ دن کے طور پر درج کیا جائے گا۔ اس بل میں سپریم کورٹ کے حکم کو منسوخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: جامعہ کے 34 طلبہ نے یو پی ایس سی مینز میں کامیابی حاصل کی

وائی ​​ایس آر کانگریس کے وی وجے سائی ریڈی نے کہا کہ بل میں کچھ ایسے التزامات ہیں جن سے منتخب حکومت کے حقوق کو کم کیا جا رہا ہے۔ لیفٹینینٹ گورر کو مکمل اختیارات نہیں دیے جا سکتے ہیں۔

ایس پی کے وشمبھر پرساد نشاد نے کہا کہ یہ بل مکمل طور پر آئین مخالف ہے اور حکومت اکثریت کی بنیاد پر اس طرح کے فیصلے نہیں لے سکتی۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جائے۔

سی پی آئی کی جھرنا داس وید نے کہا کہ بل میں لیفٹینینٹ گورنر کو آئین سے الگ اختیارات دیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل غلط منشا کے ساتھ لایا جا رہا ہے۔

آر جے ڈی کے منوج جھا نے کہا کہ یہ بل آئین کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔ شیوسینا کی پرینکا چترودی نے کہا کہ حکومت کی پالیسیاں اور اقدامات سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں اجارہ داری کی حکمرانی ہے۔

عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے کہا کہ یہ بل جمہوریت اور آئین کے خلاف ہے اور اس کے ذریعے آئین کی توہین کی جا رہی ہے۔ یہ اس سلسلے میں آئے سپریم کورٹ کے حکم کے بھی خلاف ہے۔ انہوں نے بل کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details