امتیاز جلیل نے کہا کہ مہنگائی سے عوام کا برا حال ہے، کورونا کی وجہ سے کاروبار ختم ہونے پر ہے، 11 ہزار 716 تاجروں نے ایک سال میں خود کشی کرلی ہے، وزیر داخلہ دوسرے ملک کے شہریوں کو اپنے یہاں لانے کی بات کررہے ہیں جبکہ خود ان کے ملک کے چھ لاکھ سے زیادہ شہریوں نے ایک سال میں بھارت کی شہریت چھوڑ کر دوسرے ملکوں کی شہریت حاصل کی ہے۔
اورنگ آباد سے رکن پارلیمنٹ نے دہلی کے ایوان غالب منعقدہ پروگرام سے خطاب کیا مجلس کے مقامی کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ امتیاز جلیل نے کہا کہ مرکزی حکومت کی نفرت پر مبنی پالیسی کو عوام نے دھتکار دیا ہے جس کا ثبوت ضمنی انتخابات ہیں، جہاں بی جے پی اپنی سابقہ پوزیشن برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے۔ ممبر پارلیمنٹ نے زرعی قوانین کی واپسی کو کسانوں کی بے مثال قربانی کا نتیجہ قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سی اے اے بھی واپس لے ورنہ ملک بھر میں پھر شاہین باغ بنائے جائیں گے۔
انہوں نے مجلس کے کارکنوں کو اس کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی اور کہا کہ بغیر قربانی دیے کوئی انقلاب نہیں آتا،سی اے اے بھارتی آئین کے خلاف اورہمارے وجود پر سوالیہ نشان ہے ہم اپنے جیتے جی یہ قانون نہیں بننے دیں گے۔ امتیاز جلیل نے کہا کہ امت شاہ سی اے اے کے ذریعہ دوسرے ملکوں کے غیر مسلموں کو بھارت میں بسانے کا لالچ دے رہے ہیں جب کہ خود بھارت کے چھ لاکھ سے زیادہ شہریوں نے ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے بھارت کی شہریت ختم کرکے دوسرے ملکوں کی شہریت حاصل کی ہے اور ان میں اسی فیصد سے زائد غیر مسلم ہیں۔بہتر ہوگا کہ مرکزی حکومت اور فسطائی طاقتیں ملک توڑنے کے بجائے جوڑنے اور نفرت کے بجائے محبت کے لیے کام کریں، ورنہ جب ملک ہی نہیں رہے گا تو کس پر حکومت کریں گے۔