اردو

urdu

ETV Bharat / state

Book Launch Khwabon Ke Marsiya: نوجوان ادب تخلیقارسفیر صدیقی کی کتاب 'خوابوں کے مرثیہ' کی رونمائی - سفیر احمد صدیقی کی شاعری پر مبنی کتاب 'خوابوں کے مرثیے

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایم اے اول کے طالب علم سفیر احمد صدیقی کی شاعری پر مبنی کتاب 'خوابوں کے مرثیے' کی رونمائی Book Launch Khwabon Ke Marsiya کی ہے۔ اس موقع پر پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ انسان کو دو چیزوں پر زیادہ فخر ہوتا ہے جب اس کی اولاد یا اس کا شاگرد ترقی کرے۔ ان ہی میں سے سفیر احمد ہیں جنہوں نے کم عمری میں اتنی بہترین کتاب تحریر کی ہے جو قابل ستائش ہے۔

نوجوان ادب تخلیقارسفیر صدیقی کی کتاب 'خوابوں کے مرثیہ' کی رونمائی
نوجوان ادب تخلیقارسفیر صدیقی کی کتاب 'خوابوں کے مرثیہ' کی رونمائی

By

Published : Apr 7, 2022, 3:02 PM IST

نئی دہلی: ادبی تخلیق کا جذبہ اور حوصلہ ہو تو اس کے لیے تجربات، مشاہدات اور عمردرازیضروری نہیں ہوتی اس کا زندہ مثال جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایم اے اول کے طالب علم سفیر احمد صدیقی کی شاعری پر مبنی کتاب 'خوابوں کے مرثیے' Book Launch Khwabon Ke Marsiya کی رونمائی کی ہے۔ ادارہ ادب اسلامی حلقہ دہلی اور فورم فار انٹلیکچول ڈسکورس کے زیر اہتمام جامعہ نگر دہلی کے مرکز جماعت اسلامی ہند کے ہال میں نوجوان تخلیق کار و شاعر و ادیب سفیر احمد صدیقی کے شعری مجموعے پر مذاکرہ کے دوران ان کی کتاب'خوابوں کے مرثیے' کی دہلی کے معروف ادیبوں کے ہاتھوں رونمائی کی گئی۔

نوجوان ادب تخلیقارسفیر صدیقی کی کتاب 'خوابوں کے مرثیہ' کی رونمائی

پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے خالد محمود نے کہا کہ انسان کو دو چیزوں پر زیادہ فخر ہوتا ہے جب اس کی اولاد یا اس کا شاگرد ترقی کرے۔ ان ہی میں سے سفیر احمد ہیں جنہوں نے کم عمری میں اتنی بہترین کتاب تحریر کی ہے جو قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفیرصدیقی نےجس انداز میں اپنی شاعری میں 'موت' کا احاطہ کیا ہے در اصل وہ کوئی تجربات ومشاہدات اور عمر دراز ہی کرسکتا ہے، لیکن سفیر صدیقی نے اپنی شاعری میں پیش کی وہ قابل مبارک باد ہے۔ مہمان خصوصی جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبہ اردو کے سابق صدر پروفیسر شہپر رسول نے سفیر صدیقی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کتاب میں جو موضوعات منتخب کیے ہیں وہ سب سے الگ ہیں اور جس انداز میں شاعری کی ہے وہ بھی سب سے الگ ہے اور ان کی عمر بھی تمام تخلیق کار سے الگ ہے اس لیے یہ کتاب سب سے الگ ہے۔

پروفیسر خالد جاوید نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں کسی نوجوان اور نئے شاعر سے یہ توقع بھی نہیں کر سکتا تھا کہ انسان کے گہرے وجودی مسائل پر اس کم عمری میں اس کی ایسی گہری نظر ہوگی، سفیر صدیقی نے اپنے اس مجموعہ کو خوابوں کے مرثیہ کا عنوان دیا ہے جو بہت مناسب اور معنی خیز ہے یہ شاعری یقیناً خوابوں کا مرثیہ ہے۔ معروف ادیب حقانی القاسمی نے کہا کہ نوجوان ادیب تخلیق کار سفیر صدیقی کی کتاب یہاں کھینچ لائی ہے۔

اس کتاب میں سفیر صدیقی نے موت کا تذکرہ کیا ہے اس سے لگتا ہے کہ انہوں نے موت کا مشاہدہ کیا ہے۔ انسان زندگی میں خواب دیکھتا رہتا ہے، بار بار مرتا ہے یہی خواب اور مرنے کو سفیر صدیقی نے خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر خالد مبشر نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ادارہ ادب اسلامی ہند کی طرف سے مہمانوں اور سامعین کا استقبال کیا. اس موقع پر سفیر صدیقی کو بہترین شعری مجموعہ کے لیے مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ آخر میں فورم فار انٹلیکچول ڈسکورس کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظر امام نے صدر، مہمانان اور سامعین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سفیر صدیقی کو مبارکباد دی۔ خوابوں کے مرثیہ پر مذاکرہ میں جناب معین شاداب، ڈاکٹر فیضان شاہد، عبدالباری قاسمی، تفسیر حسین، ذیشان رضا اور جمیل سرور وغیرہ نے حصہ لیا اور سفیر کے شعری مجموعے پر معنی خیز گفتگو کی۔

یہ بھی پڑھیں: Naat Recitation: جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ سیف النصباح کی نعت گوئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details