نئی دہلی:کھیل مقابلوں میں پیچھے رہنے والے برفیلے علاقہ لداخ کے لیہہ، کرگل اور دراس اب موسم سرما میں کھیلے جانے والے کھیل مقابلوں میں یورپ کو چیلنج دیتے ہوئے نظر آئیں گے۔ وہ دن دور نہیں جب دنیا کے دیگر ممالک کی ٹیمیں لداخ ، کرگل اور دراس کے برفیلے میدانوں میں کھیلتی نظر آئیں گی۔ کیونکہ اب ان علاقوں میں کھیلوں کے حوالے سے انقلاب آنے والا ہے۔ مرکزی وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر نے لداخ، کرگل اور دراس میں آئیس ہاکی کی ترقی اور فروغ کے لیے ’’دی گیم چینجر‘‘ کے نام سے ایک بلیو پرنٹ کا اجرا کیا ہے۔ حکام کے مطابق اس پراسیس کا اصل مقصد 2042 سرمائی اولمپکس کی جانب قدم بڑھانا ہے۔ یہ بلو پرنٹ دستاویز لیہہ،کرگل اور دراس سمیت دیگر علاقوں میں کھیل کی مجموعی ترقی کے لیے ایک روڈ میپ کے طور پر کام کرے گا۔
قومی راجدھانی نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران لداخ آٹونومس ہل ڈیولپمنٹ کونسلLadakh autonomous hill development کرگل، کے چیف ایگزیکٹیو کونسلر، محمد جعفر اخون، کے ساتھ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اس حوالہ سے مختلف امور پر خصوصی اور تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس اقدام سے اس علاقے میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ لداخ میں آئس ہاکی کی ترقی کے لیے بلیو پرنٹ تمام اسٹیک ہولڈرز کے تعاون اور بین الاقوامی آئس ہاکی فیڈریشن (IIHF) کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔
گیم چینجر کے عنوان سے یہ بلیو پرنٹ 2042 کے سرمائی اولمپکس میں ہندوستانی آئس ہاکی ٹیم کی شرکت کے قابل بنانے کے وژن کی حمایت کرنے کی طرف ایک قدم ہے۔ یہ دستاویز کھیل کی مجموعی ترقی پر توجہ مرکوز کرتا ہے، جس میں مسابقتی ماحول کی تخلیق اور نچلی سطح پر لیگ پر مبنی ٹورنامنٹ کا نظام شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کھیلوں کے ذریعے لداخ میں سیاحت کو فروغ دینے کی تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس سے نہ صرف نوجوانوں کو فائدہ ہوگا بلکہ دور دراز علاقوں کی معیشت بھی مضبوط ہوگی اور سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔