کیرالا:محمد الیاس جو ایک رئیل اسٹیٹ بروکر کے طور پر کام کرتے ہیں، قرض کی ادائیگی کے لیے اپنا مکان فروخت کرنے والے تھے، جو کہ ان کی زندگی کی واحد بچت تھی۔ محمد الیاس عرف باوا اپنا مکان فروخت کرنے کے لیے ایک ممکنہ خریدار سے ایک ٹوکن ایڈوانس لینے والے تھے، اس سے قبل انہوں نے کیرالا اسٹیٹ لاٹری ٹکٹ خریدا، جس میں پہلا انعام ایک کروڑ روپے تھا، الیاس باوا نے قرعہ اندازی سے تقریباً آدھا گھنٹہ پہلے ٹکٹ خریدا تھا اور اس میں وہ ایک کروڑ روپے کا انعام جیت گئے۔
Story of Muhammed Illyas Bava: پچاس روپے کے ٹکٹ نے ایک کروڑ روپے کا مالک بنا دیا
کبھی کبھی زندگی افسانے سے زیادہ بہتر ہوسکتی ہے۔ کیرالا کاسرگوڈ کے منجیشورم کے رہنے والے محمد الیاس عرف باوا کی زندگی اس کی حقیقی گواہ ہے۔ Story of Muhammed Illyas Bava
باوا نے ہوسانگیڈی میں لاٹری ٹکٹ فروخت کرنے والے ایم آر راجیش سے 50 روپے میں ٹکٹ خریدا، ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں باوا کو راجیش کا فون آیا، جس میں کہا گیا کہ انہوں لاٹری میں پہلا انعام جیت لیا ہے۔ یہ باوا کے لیے ایک معجزاتی کا لمحہ تھا کیونکہ اب وہ اپنا گھر بچا سکتے تھے اور اپنے بینک کے قرض بھی ادا کرنے کے اہل ہوگئے تھے۔ بینک کے قرض کے ادائیگی نہیں کرنے پانے کے سبب وہ اپنا گھر فروخت کرنے والے تھے۔ کووڈ اور لاک ڈاؤن کے دوران انہیں کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا کیونکہ وہ کوئی رئیل اسٹیٹ بروکرنگ نہیں کر سکتے تھے اور ان کے پاس قرض کی ادائیگی کے لیے کوئی دوسرا آمدنی کا ذریعہ بھی نہیں تھا۔ باوا نے اب انعام یافتہ ٹکٹ گیروکٹا کوآپریٹو بینک کو دے دیا ہے۔ باوا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے جیسے لوگوں کی بینکنگ واجبات کی ادائیگی کے بعد باقی رقم سے لوگوں کی مدد کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:Man Hangs Upside Down on a Coconut Tree: آدھے گھنٹے سے زیادہ تک ناریل کے درخت پر الٹا لٹکا رہا شخص