یونیسف کا مزید کہنا ہے کہ پانچ برس سے کم عمر کے ایک تہائی بچے خراب غذا کی وجہ سے موٹاپے کے شکار ہو رہے ہین۔
یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں تقریباً ایک کروڑ 49 لاکھ بچے مکمل طور پر تندرست نہیں ہے یا وہ اپنی عمر کے حساب سے چھوٹے لگتے ہیں.
سماجی کارکن ڈاکٹر وانی سیٹھی یہ اعداد و شمار یونیسیف نے جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اگر ابھی سے بچوں کی صحت پر دھیان نہیں دیا گیا تو اس کے نتائج بے حد برے ثابت ہونگے'۔
یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق پانچ برس سے کم عمر کے تین بچوں میں سے ایک بچہ صحت کی خرابی میں مبتلا ہے۔
انہوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کروڑوں بچے اپنی ضرورت سے بہت کم کھانہ کھاتے ہیں.
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں بیماریاں پھیلنے کے اہم وجہ خراب غذا ہے.
اگر ہم بھارت کی بات کریں تو ہر دوسرا بچہ خراب غذا کا شکار ہے، جن میں 35 فیصد بچے مکمل طور پر تندرست نہیں ہے 33 فیصد کا وزن حساب سے کم ہے 2 فیصد کا وزن حساب سے زیادہ ہے.
وہیں اگر خواتین کی بات کی جائے تو ان کے اعداد و شمار بھی ڈرانے والے ہیں بھارت میں ہر دوسری عورت انیمیہ کی شکار ہے جس کی وجہ سے 5 برس سے کم عمر کے بچوں میں سے 40 فیصد بچے انیمیا کے شکار ہیں.
سماجی کارکن ڈاکٹر وانی سیٹھی کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کے مطابق دنیا کا ہر دوسرا بچہ کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں بچپن سے صحیح غذا نہیں مل پا رہی ہے۔