اردو

urdu

ETV Bharat / state

JMI Host Extension Lecture ON G20 جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جی ٹوئنٹی پر توسیعی لیکچر کا اہتمام - پروفیسر سوجیت دتا

جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ’جی ٹوئنٹی اورامن:عالمی اتفاق رائے اور بحران کے حل‘ کے موضوع پر ایک توسیعی لیکچر کا اہتمام کیا گیا۔ اس کا اہتمام نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس (این ایم سی پی سی آر) میں کیا گیا۔ توسیعی لیکچر سابق پروفیسر سوجیت دتا نے پیش کیا، پروفیسر سوجیت دتا سینٹر میں گاندھی چیئر کے عہدے پر فائز ہیں ۔JMI Host Extension Lectire ON G20 And Peacse:

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جی ٹوینٹی کا پس منظرپر توسیعی خطبے
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جی ٹوینٹی کا پس منظرپر توسیعی خطبے

By

Published : Mar 13, 2023, 11:42 AM IST

نئی دہلی: دارالحکومت دہلی میں واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب سے جی ٹوئنٹی اورامن:عالمی اتفاق رائے اور بحران کے حل‘ کے موضوع پر ایک توسیعی لیکچر کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر پروفیسر سوجیت دتا نے توسیعی لیکچر میں جی ٹوئنٹی کا پس منظر بیان کرتے ہوئے اپنی تقریر شروع کی ۔

انھوں نے کہا کہ جی ٹوئنٹی ایک اہم ادارہ ہے کیوں کہ عالمی رہنما اس پلیٹ فارم پر باقاعدگی سے ملتے ہیں اور عالمی معیشت کے ساتھ عالمی سیاست کا ایجنڈہ طے کرتے ہیں کیوں کہ سیاست اور معیشت دونوں گہرے طورپر ہم رشتہ ہیں۔

دوسرے یہ کہ انھوں نے ہندوستان کی صدارت کی اہمیت کو اجاگر کیا اور جی ٹوینٹی کے اہداف کے حصول میں ہندوستان جو تعمیری رول اد ا کرسکتا ہے. اس کی بابت انھوں نے اشارے کئے۔تیسری چیز انھوںنے جس کی طرف اشارہ کیا وہ یہ کس طرح جی ٹوینٹی کا ایجنڈا مالیاتی سے صاف و شفاف توانائی ،صحت اور لچکدار ترقی کے دوسرے شعبوں تک کیسے پھیل گیا۔

پروفیسردتا نے اپنی تقریر میں روس اور یوکرین بحران کے پس منظر کو نشان زد کیا اور جی ٹوینٹی جو ابھی تک کوئی مشترکہ بیان اس حوالے سے جاری نہیں کرسکا ہے اس پر اس کے اثرات کو بھی بیان کیا۔ آمرانہ چین کے عروج اورروس و امریکہ کے درمیان معاندانہ رشتوں کے درمیان سیکوریٹی کے نازک مسئلے پر بھی بصیرت سے معمور اپنی رائے ظاہر کی ۔

یہ بھی پڑھیں:Mohsin Dehlvi یونانی پیتھی کو میڈیکل ٹورزم کی شکل میں دیکھنا چاہتے ہیں: حکیم محسن دہلوی

جی ٹوینٹی کے پاس عالمی ایجنڈا ہے لیکن بڑی بڑی عالمی طاقتوں کی سیاست کی وجہ سے اسے صدمہ پہنچ رہا ہے۔انھوں نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ ایسی لچک دار معیشت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جو حلیف بنانے کی غرض سے ملکوں کے لیے جمہوری پلیٹ فارم تیار کرسکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details