دہلی:پارلیمنٹ میں بدھ کو جموں کشمیر سے متعلق دو بل جموں کشمیر ریزرویشن (ترمیمی) بل 2023 اور جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل 2023 پاس کیے گئے۔ اس دوران جہاں حزب اختلاف کی سیاسی جماعتیں ان بلز کی مخالفت کر رہی ہیں وہیں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اسے گزشتہ 70 برسوں سے چلتے آ رہے ظلم و ستم کا خاتمہ قرار دے رہے ہیں۔ اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے لوک سبھا سے جنوبی کشمیر کی اننت ناگ نشست سے رکن پارلیمنٹ حسنین مسعودی کے ساتھ خصوصی بات چیت کی۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے ممبر پارلیمنٹ جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے کہا کہ دونوں بلز سے متعلق ہماری یہی مخالفت رہی کہ یہ دونوں بل صحیح طریقہ اپنا کر نہیں لائی جا رہی ہیں۔ جموں و کشمیر ریزرویشن ایکٹ سال 2004 میں بنایا گیا تھا جب کشمیر کو خود مختار ریاست سے یونین ٹیریٹری بنایا گیا اور دفعہ 370 کو ہٹایا گیا تو اس دوران یہ کہا گیا تھا کہ جموں کشمیر میں کوئی ایسا قانون ہی نہیں ہے جو بچھڑے ہوئے طبقات کی داد رسی کرے اور محرومین، جو ہمارے سماج کی آخری صف میں کھڑے ہوئے لوگ ہیں، کا ہاتھ تھام کر انہیں مدد فراہم کرنے کے لیے کوئی بھی قانون نہیں ہے۔ اسی لیے ہمیں دفعہ 370 کو ہٹانا پڑا جبکہ ااج اسی قانون میں ترمیم کر کے اس قانون کو متعارف کر رہے ہیں جو ہم نے ہی سال 2004 میں بنایا تھا ان کے اس قانون سے اس دعوے کی تردید ہوتی ہے جسے بتا کر انہوں نے دفعہ 370 کو ہٹائے جانے کی بات کہی تھی۔
مزید پڑھیں:کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے سے کچھ لوگ پریشان۔۔۔، لوک سبھا میں امت شاہ کی تقریر