میٹنگ میں ملک کے موجودہ حالات بالخصوص سی اے اے، مجوزہ این آرسی کے خلاف جاری ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں اور پولس کارروائیوں پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
مجلس عاملہ میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے ان قوانین کے مضمرات اور موجودہ سرکار کے ارادوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ایک ایک لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان سپریم کورٹ کے وکیل شکیل احمد سید نے شہریت ترمیمی ایکٹ سے پیدا شدہ خدشات اور اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کے ذریعہ سپریم کورٹ میں دائر عرضی پر رپورٹ پیش کی۔
اس دوران عاملہ نے یہ طے کیا کہ جلد ازجلد مسلم اور غیر مسلم ذمہداران پر مشتمل ایک نمائندہ اجتماع بلایا جائے اور شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف موثر اور طویل جد وجہد کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جائے۔
مجلس عاملہ نے سی اے اے کے خلاف احتجاجات میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کو ایک ایک لاکھ روپئے کی مالی مدد دینے کا فیصلہ کیا ہے نیز یہ بھی طے کیا ہے کہ متاثرین کو ہر طرح کی قانونی امداد بھی فراہم کی جائے گی۔
مجلس عاملہ نے سی اے ایکٹ کے خلاف اپنی منظور کردہ تجویز میں کہا ہے کہ مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند کا یہ اجلاس حال میں پارلیمنٹ سے منظور شدہ شہریت ترمیمی قانون کو ملک کے دستور و آ ئین کے خلاف تصور کرتے ہوئے اس کی سخت مذمت کرتا ہے۔
ظاہر نظر میں یہ ایکٹ دستور کی دفعہ (14اور 21)کے معارض ہے، اس میں غیر قانونی مہاجر کی تعریف کرتے ہوئے مذہبی بنیاد پر تفریق کی گئی ہے اور اس کا اطلاق صر ف مسلمانوں پر کرکے غیروں کو اس سے باہر رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
واضح ہو کہ اصولی طور پر جمعیۃ علماء ہند کسی غیر مسلم کو شہریت دینے کے خلاف نہیں ہے، لیکن جس طرح ایک خاص تناظر میں مذہب کو بنیاد بنا کر تفریق کی گئی ہے، اسے دستور میں دی گئی آزادی کے خلاف سمجھتی ہے۔
اس صورت حال کی وجہ سے پورے ملک کے مسلمان اپنے مستقبل کو لے کر شدید تشویش میں مبتلا ہیں کہ اگر ملکی سطح پراین آرسی کا نفاذ ہوا تو جو مسلمان کسی وجہ سے مکمل دستاویزات نہ دکھا پائے گا اس کی شہریت مشکوک سمجھی جائے گی۔
احتجاج میں تشدد اور پولس کے رویے سمیت مظاہرین کے جانب سے کی جانے والی تشدد کی بھی مزمت کی گئی۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند بھی احتجاج کرنے والے افراد اور اداروں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ پر امن طور پر اپنا مشن جاری رکھیں، منظم انداز میں احتجاج کریں اور شر پسند عناصر سے ہوشیار رہیں اور کسی بھی حال میں مشتعل نہ ہوں بلکہ صبر وتحمل سے کام لیں اور قا نون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں ورنہ اس تحریک کو نقصان ہو گا۔