دہلی:جمعیت علماء ہند کے 34 ویں اجلاس عام میں ہونے والا معاملہ ابھی مکمل طور پر ختم بھی نہیں ہوا تھا کہ جین مذہب کے رہنما آچاریہ لوکیش منی کی جانب سے ایک نیا الزام لگایا گیا کہ جمعیت علماء ہند کے 34 ویں اجلاس عام کے دوران ان کے ساتھ بدسلوکی اور ان کا گریبان پکڑنے کی کوشش کی گئی۔ دراصل جین مذہب کے رہنما آچاریہ لوکیش منی نے ایک ٹی وی مباحثہ میں لگائے گئے اس الزام سے متعلق نمائندہ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جمعیت علماء ہند دہلی کے رکن مولانا عبدالسبحان قاسمی نے بتایا کہ جب اجلاس عام کے دوران یہ معاملہ ہوا تب وہ خود اسٹیج پر ہی موجود تھے اور ان کے مطابق ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ اگر ایسا کچھ بھی ہوتا تو پولیس وہاں موجود تھی جو اس پورے معاملے کو ریکارڈ کر رہی تھی وہ اس پر کارروائی کرتی۔
Jamiat Reacts on Lokesh Muni Allegation آچاریہ لوکیش منی کا اجلاس میں بدسلوکی کا الزام بے بنیاد - لوکیش منی کا الزام
جین مذہب کے رہنما آچاریہ لوکیش منی نے ایک ٹی وی مباحثہ میں یہ الزام لگایا ہے کہ جب وہ اسٹیج سے نیچے اترے تو انہیں مارنے اور ان کا گریبان پکڑنے کی کوشش کی گئی جس کے بعد یہ معاملہ پھر سے طول پکڑتا دکھ رہا ہے۔ اس پورے معاملے پر نمائندہ ای ٹی وی بھارت نے اجلاس عام میں شامل جمعیت علماء ہند دہلی کے رکن مولانا عبدالسبحان قاسمی سے بات چیت کی۔
مولانا نے بتایا کہ جمعیت کی جانب ان کے ساتھ کوئی بدسلوکی کرنے کا تو کوئی خیال وہم و گمان میں بھی نہیں ہے، بلکہ جمعیت نے ان کو عزت و احترام سے نوازا اور مہمان نوازی کے بھی تمام فرائض انجام دئے، بلکہ ہم ان سے بالکل بھی ناراض نہیں ہوئے لیکن اب وہ جس طرح سے جمعیت علماء ہند اور وہاں موجود لوگوں پر جو الزامات لگا رہے ہیں وہ غلط ہے۔ کیونکہ جمعیت علماء ہند کی یہ روش بالکل بھی نہیں رہی کہ وہ کسی مہمان کو مدعو کرے اور پھر اس کے ساتھ بدسلوکی کرے۔ مولانا عبد السبحان کا کہنا تھا کہ اگر وہ جمعیت علماء ہند پر یہ الزام لگا رہے ہیں تو ضرور ان کے پیچھے فرقہ پرست طاقتیں ہیں جو انہیں ورغلانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حالانکہ آچاریہ لوکیش منی کو جمعیت علماء ہند اکثر اپنی تقاریب میں مدعو کرتی آئی ہے لیکن ایسا پہلی بار ہوا ہے جب انہوں نے اعتراض کیا ہے۔