نئی دہلی:فلم 'دی کیرالہ سٹوری' مبینہ طور پر کیرالہ سے تعلق رکھنے والی تقریباً 32,000 خواتین کی کہانی بیان کرتی ہے۔ اس فلم کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ فلم جان بوجھ کر پوری امت مسلمہ کی شبیہ کو داغدار کرتی ہے۔ مکمل انٹرویو تفصیل سے پڑھیں۔
سوال: فلم 'دی کیرالہ سٹوری' کے تازہ تنازعہ کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
جواب: یہ مزید پولرائزیشن پیدا کرنے اور ہندو مسلم دشمنی کی جڑیں گہری کرنے کی کوشش ہے۔ کیا ان کے پاس ایم ایچ اے یا آئی بی کے درست اعداد و شمار ہیں؟ یہ ایک من گھڑت کہانی ہے جس کا مقصد پوری مسلم کمیونٹی کو بدنام کرنا ہے۔
سوال: جمعیت اسے کیسے چیلنج کرے گی؟ کیا عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے؟
جواب: ملک میں عرصہ دراز سے یہی چل رہا ہے۔ میں کسی سیاسی جماعت یا کسی مخصوص رہنما کا نام نہیں لینا چاہتا لیکن ایسے معاملات فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہیں۔ اس پر ہم جلد سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ ہم سب کو یقین ہے کہ عدالت اس کا نوٹس لے گی۔ جب سپریم کورٹ اس معاملے پر خواتین کی تعداد کے بارے میں پوچھےگا، جنہوں نے اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اختیار کی ہے تو ان لوگوں کو سرکاری اعداد و شمار پیش کرنے ہوں گے اور پھر سچائی سامنے آئے گی۔ جو لوگ اسے مذموم مقاصد کے لیے بنا رہے ہیں ان کے چہرے کھل کر سامنے آئیں گے۔
سوال: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اس کا کرناٹک، راجستھان کے آئندہ انتخابات اور اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے کوئی تعلق ہے؟
جواب: جی بالکل۔ یہ سب انتخابی فائدے کے لیے کیا جا رہا ہے، لیکن میں آپ کو بتاتا چلوں کہ پولرائزیشن اور تقسیم سے معاشرے کو کبھی فائدہ نہیں ہوگا، بلکہ اس سے نفرت کے بیج مزید گہرے ہوں گے۔