جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے ٹرین میں ایک آر پی ایف کانسٹبل کے ذریعہ اپنے سینئر اے ایس آئی ٹیکارام اور باقی تین مسلمانوں کو شناخت کرکے قتل کرنے پر اپنے انتہائی صدمے اور غم و غصہ کا اظہار کیا ہے اور اس سانحہ کو فسطائیت اور نسل کشی کی ذہنیت کی پیداوار سے تعبیر کیا ہے۔ مولانا مدنی نے اس سلسلے میں ملک کے وزیر داخلہ کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے اور واقعہ کی نوعیت اور اس کی سنگینی کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔
مولانا مدنی نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ یہ کوئی الگ تھلگ کارروائی نہیں ہے بلکہ سالوں سے جاری نفرتی مہم کا نتیجہ ہے ، جس میں ملک کے بر سر اقتدار سیاسی پارٹی کے رہ نما، یہاں تک کے وزرائے اعلیٰ اور مرکزی سرکار کے اہم وزرا اور ٹی وی میڈیا یکساں طور پر شامل ہیں۔ان سبھوں نے ملک میں جو نفرت کا بیج بویا ہے ، آج ملک کے بے قصور عوام جان دے کر بھگت رہے ہیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ بار بار دھرم سنسدوں اور مظاہروں میں مسلمانوں کے قتل عام کا نعرہ لگانے والے خود کو آزاد اور قانون سے بالاتر سمجھ رہے ہیں اور ان کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی بھی نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے وہ اب پورے حوصلے سے ایسے نسل کشی پر مبنی نعرے لگا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کی تازہ مثال بھیوانی ہریانہ کی ہے، جہاں کل گزشتہ مبینہ طور پر بجرنگ دل کے کارکنان یہ نعرہ لگارہے ہیں'' ملے کاٹے جائیں گے ، رام رام چلائیں گے ''، اسی طرح ٹی وی میڈیا میں نفرت پر مبنی سلوگن کے ساتھ پروگرام منعقد ہوتے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعہ بائیں بازو کے کارکنان مسلمانوں کو مارنے اور سبق سکھانے کی دھمکیاں دیتے ہیں، لیکن ملک کے اقتدار پر بیٹھے ذمہ دار افراد ان سے آنکھ موندے ہوئے ہیں ، جس کا صاف نتیجہ یہ ہے کہ اب یہ نعرے عمل میں بدل گئے ہیں۔
مولانا مدنی نے اپنے دکھ اور شدید تکلیف کا اظہار کرتے ہوئے وزیر داخلہ کو متوجہ کیا ہے کہ وہ ملک میں نفرت کے اس ماحول کا سنجیدگی سے جائزہ لیں اور سیاسی مقاصد سے اوپر اٹھ کر راشٹر کی خدمت کو اولین ذمہ داری سمجھتے ہوئے سخت اقدامی اور امتناعی کارروائی کریں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ریلوے کے ذریعہ ملک کے عوام لاکھوں کی تعداد میں یومیہ سفر کرتے ہیں۔ریلوے کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ان کے جان و مال کی حفاظت کرے ، لیکن جب ریلوے کا محافظ ہی نفرت کی زہریلی فضا سے متاثر ہو کر بے قصور سواری پر گولی چلائے تو اس سے زیادہ شرمناک بات اور کیا ہوسکتی ہے۔