دہلی: دارالحکومت دہلی کے رام لیلا میدان میں جمعیت علماء ہند کے منعقد تین روزہ اجلاس میں انتخابات میں مسلم ووٹروں کے اندراج اور شرکت کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات، ملک میں بڑھتی منافرت کی مہم اور اسلاموفوبیا، میڈیا کے ذریعے اسلام مخالف اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور افتراء پردازی، اسلامی تعلیمات کے سلسلے میں غلط فہمیوں کے ازالے اور ارتدادی سرگرمیوں کے آغاز پر تجاویز پیش کی گئی۔ اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جمعیت علماء کے ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ملک کی مختلف ریاستوں سے جمعیت علماء ہند کے ذمہ داران اس اجلاس میں شرکت کرنے پہنچے ہیں یہ اجلاس میں تجاویز کا یہ سلسلہ ہفتہ کی دوپہر تک اسی طرح سے جاری رہے گا۔ کنونشن کا پلینری سیشن اتوار کو ہوگا جس میں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع ہے۔
آج ہمارے ملک میں اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت اور اشتعال انگیزی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ حکومت کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے مختلف بین الاقوامی اداروں بھارت کی سول سوسائٹیز اور سپریم کورٹ کے انتباہ کے باوجود اقتدار میں رہنے والے افراد نہ صرف واقعات کی روک تھام سے گریزاں ہیں بلکہ کئی لوگوں کے نفرت انگیز بیانات کی وجہ سے ملک کی فضا دن بدن زہر آلود ہو رہی ہے جن میں بی جے پی لیڈران ایم ایل اے اور ایم پی شامل ہیں۔ ایسے اقدامات کو فوری طور پر ختم کرنا چاہیے جو جمہوریت، انصاف اور مساوات کے تقاضوں کے خلاف ہوں اور اسلام دشمنی پر مبنی ہو۔ نفرت پھیلانے والے عناصر اور میڈیا کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کی جائے بالخصوص سپریم کورٹ کی آوازیں اور مناسب آبزرویشن کے بعد اس سلسلے میں غلط برتنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور شرپسندوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔