نئی دہلی: دہلی کے جہانگیر پوری سمیت ملک کی متعدد ریاستوں میں بغیر کسی عدالتی احکام کے مسلمانوں کی املاک پر غیر قانونی بلڈوزر چلانے کے خلاف جمعیۃ علمائے ہند (مولانا ارشد مدنی) کی دائر کردہ عرضی پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہونی تھی، تاہم مرکزی حکومت کی جانب سے حلف نامہ داخل نہیں کیے جانے کی وجہ سے سنوائی ملتوی ہوگئی، حالانکہ عدالت نے اسٹے کو برقرار رکھا ہے۔ یہ اطلاع آج جاری کردہ ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔ Muslim property Razed in Jahangirpuri
دریں اثناء شاہین باغ میں غیر قانونی بلڈوزر چلنے کے خلاف کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی جانب سے داخل پٹیشن پر سپریم کورٹ نے سماعت کرنے سے انکار کردیا اور حکم دیا کہ دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے اور اگر دہلی ہائی کورٹ سے انہیں راحت نہیں حاصل ہوتی ہے تو وہ سپریم کورٹ آئیں۔ اس معاملے پر جمعیۃ علماء ہند نے بھی مداخلت کار کی حیثیت سے پٹیشن داخل کی تھی Bulldozer in Shaheen Bagh
عدالت نے کہا کہ آج عرض گذاروں میں کوئی بھی متاثر شخص شامل نہیں ہے، لہذا عدالت کسی بھی طرح کی راحت دینے کے حق میں نہیں ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ایڈوکیٹ نظام الدین پاشا اور ایڈوکیٹ صارم نوید نے دو رکنی بینچ کے جسٹس ناگیشور راؤ اور جسٹس گوَئی کو بتایا کہ 'انہوں نے آل انڈیا سطح پر جاری انہدامی کارروائی کے خلاف پٹیشن داخل کی ہے اور آج ہی انہوں نے شاہین باغ میں جاری انہدامی کارروائی پر اسٹے کے لیے بھی عدالت سے گذارش کی۔ ایڈوکیٹ نظام پاشاہ نے عدالت کو بتایا کہ 'متاثرین کی جانب سے حلف نامہ داخل کیا گیا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو متاثرین کو بھی فریق بنایا جائے گا۔' supreme court on Shaheen Bagh
دو رکنی بینچ نے ایڈوکیٹ نظام پاشا کو حکم دیا وہ انہدامی کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ آنے سے قبل ہائی کورٹ جائیں، عدالت کو سخت ایکشن لینے پر مجبورنہ کریں۔ عدالت نے کہا کہ 'سیاسی و غیر سیاسی آرگنائزیشن کو کورٹ سے رجوع ہونے کی بجائے متاثرین کو عدالت آنا چاہئے تاکہ ان کی شکایتوں پر کسی کو اعتراض نہ ہو۔ عدالت نے یہ بات سالیسٹر جنرل تشار مہتہ کی جانب سے جمعیۃ علماء ہند و دیگر آرگنائزیشن کی جانب سے داخل پٹیشن کی مخالفت کے جواب میں کہی۔ demolition Drive in Shaheen Bagh
یہ بھی پڑھیں: