نئی دہلی: انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی،مدراس (آئی آئی ٹی،مدراس)نے پروفیسر منی شاجی تھامس،ڈین،فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی،جامعہ ملیہ اسلامیہ کو چنئی میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں ممتاز المنائی ایوارڈ(ڈی اے اے) سے سرفراز کیا۔ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے ہرسال اپنے سابق طلبا کو جنھوں نے زندگی کے مختلف شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں انھیں ڈی اے اے دیا جاتاہے۔
انیس سو چھیاسٹھ میں ایوارڈ کی ابتدا ہوئی اور اس وقت سے اب تک ترپن ہزار سے زیادہ سابق طلبا میں سے ایک سو انچاس طلبا کو انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے یہ اعزاز مل چکا ہے جس سے پوری دنیا میں مختلف شعبہائے زندگی میں غیر معمولی خدمات انجام دینے والے طلبا کا ایک کلب بن گیا ہے۔Alumni Award of IIT Madras
ڈاکٹر منی شاجی تھامس این آئی ٹی تیروچی پلی جس کی شروعات دوہزار سولہ میں ہوئی تھی وہ اس کی پہلی خاتون ڈائریکٹر ہیں اور سینٹر فار انوویشن اینڈ انٹرپرینورشپ(سی آئی ای)جامعہ ملیہ اسلامیہ کی فاؤنڈر ڈائریکٹر ہیں اور ڈپارٹمنٹ آف الیکٹریکل انجینرنگ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پروفیسر ہیں۔وہ دوہزار آٹھ سے دوہزار چودہ تک سینٹرل پبلک انفارمیشن آفیسر بھی رہ چکی ہیں اور دوہزار پانچ سے دوہزار آٹھ تک شعبہ الیکٹریکل انجینرینگ کی صدربھی رہ چکی ہیں۔انھوں نے کیرالا یونیورسٹی سے طلائی تمغے کے ساتھ اپنا بی ٹیک مکمل کیاتھا اور آئی آئی ٹی مدراس سے گولڈ میڈل کے ساتھ ایم ٹیک اور آئی آئی ٹی دہلی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی،تروچی پلی میں انھوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر ادارے کی ترقی و بہبود کے لیے بڑی خدمات انجام دیں۔انھوں نے مجموعی کارکردگی کے اصلاح کے لیے کلیدی اسٹریٹیجک منصوبہ بنایاجس کا گزشتہ چار برسوں میں نتائج پر اثر دیکھنے کو ملا۔اس میں این آئی آر ایف رینکنگ میں لگاتار بہتر رینکنگ جس میں انجینئرنگ کے زمرے میں بارہویں مقام سے نویں مقام تک اور مجموعی زمروں میں چونتیسویں مقام سے تیئسویں مقام تک کی بہتر رینکنگ شامل ہیں۔انھوں نے این آئی ٹی تروچی پلی میں انڈسٹری کے ایک سو نوے کروڑ کی لاگت سے ’مینو فیچکرنگ‘میں اپنی نوعیت کا پہلا سینٹر فار ایکسیلینس کی بنیاد رکھی،ادارے کی ترقی کے لیے اوربھی کئی اشتراکات کیے۔
انھوں نے سپروائزری کنٹرول اینڈڈاٹا اکیوزیشن(ایس سی اے ڈی اے) سسٹم،سب اسٹیشن اینڈ ایمپ؛ڈسٹریبویشن آٹومیشن اینڈ اسمارٹ گرڈ کے میدان میں خوب داد تحقیق دی ہے۔