اردو

urdu

ETV Bharat / state

جامعہ ملیہ پر پی ایچ ڈی آرڈیننس جنرل گائیڈ لائنز اور رجسٹریشن گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کرنے کا الزام - جامعہ ملیہ اسلامیہ

Jamia Millia Accused of Violating PhD Ordinance General Guidelines۔ جامعہ کے شعبۂ نفسیات میں ایک طالبہ نے سال 2018 میں پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا اور اسی سال اس نے سائیکالوجی میں ایم اے کرنے کے لیے اگنو میں داخلہ لے لیا لیکن شعبہ میں اسے یہ سوچ کر کلیئر نہیں کیا گیا کہ اس کا پی ایچ ڈی داخلہ منسوخ ہو جائے گا کیونکہ پی ایچ ڈی آرڈیننس ایک ساتھ دو کورسز میں داخلے کی اجازت نہیں دیتا۔

Jamia Millia Accused of Violating PhD Ordinance General Guidelines۔
Jamia Millia Accused of Violating PhD Ordinance General Guidelines

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 16, 2023, 4:15 PM IST

نئی دہلی:ملک کی باوقار یونیورسٹیوں میں شامل جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخلہ لینا کتنا مشکل ہے، یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، ہر طالب علم جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخلہ لینے کی خواہش رکھتا ہے لیکن حقیقت میں بہت کم خوش نصیب ہوتے ہیں جنہیں داخلہ مل پاتا ہے۔ تاہم حال ہی میں جامعہ کے شعبۂ نفسیات (سائیکالوجی) میں ایک ایسی بازگشت سنائی دی جس میں پی ایچ ڈی آرڈیننس کی دھجیاں اڑانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جامعہ کے شعبۂ نفسیات میں ایک طالبہ نے سال 2018 میں پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا اور اسی سال اس نے سائیکالوجی میں ایم اے کرنے کے لیے اگنو میں داخلہ لے لیا لیکن شعبہ میں اسے یہ سوچ کر کلیئر نہیں کیا گیا کہ اس کا پی ایچ ڈی داخلہ منسوخ ہو جائے گا کیونکہ پی ایچ ڈی آرڈیننس ایک ساتھ دو کورسز میں داخلے کی اجازت نہیں دیتا۔

یہ بھی پڑھیں:

جامعہ ملیہ اسلامیہ نے بھارتیہ بھاشا اتسو منایا
کہا جارہا ہے کہ داخلہ منسوخ ہوجانے کے خدشہ سے ان تمام باتوں کو خفیہ رکھا گیا لیکن رواں سال جب اس سلسلہ میں وزیر تعلیم، یو جی سی چیئرمین، جوائنٹ سکریٹری ایچ آر ڈی، وائس چانسلر اور رجسٹرار، ایچ او ڈی، آر اے سی ممبران کے پاس شکایت پہنچی تب معاملہ منظر عام پر آیا۔ معلوم ہوا ہے کہ آناً فاناً میں مذکورہ اسکالر کی تھیسیس جامعہ کے شعبہ امتحان میں جمع کرائی گئی لیکن شعبہ امتحان نے اسکالر کے خلاف درج شکایت کی بنیاد پر تھیسیس کو مسترد کر دیا۔ لیکن دوبارہ تھیسیس وہاں جمع کرائی گئی اور تب بھی اسے مسترد کر دیا گیا۔ اس کے بعد دوسرا راستہ نکالا گیا اور الگ سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ شعبہ میں تھیسیس جمع ہوں گی اور اس کے بعد وہاں سے شعبۂ امتحانات کو بھیجا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ متعلقہ شعبۂ نفسیات کی سربراہ خود ہی مذکورہ اسکالر کی گائیڈ بھی ہیں۔ ان کے دستخط سے ہی یہاں سب کچھ ہوجائے گا اور ان کا یہ سوچنا سہی بھی رہا اور پھر شعبہ امتحان میں تھیسیس جمع کر کے ایگزامنر کو بھیج بھی دیا گیا۔ حالانکہ ایسا کرنے کے لیے ایک مختلف طریقہ اختیار کرتے ہوئے آناً فاناً میں 14 دسمبر کو اسکالر کا شعبہ میں انٹرویو بھی کرالیا گیا۔ ماہرین کے مطابق طالبہ کو داخلہ دے کر پی ایچ ڈی آرڈیننس جنرل گائیڈ لائنز اور رجسٹریشن گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ اس پورے معاملے پر ڈپارٹمنٹ کے ڈین پروفیسر محمد مسلم خان سے بات کی گئی کیونکہ پی ایچ ڈی اسکالر کا داخلہ منسوخ کرنے یا پی ایچ ڈی ایوارڈ کرنے کا اختیار ڈین کے پاس ہی ہوتا ہے، تو انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سائیکالوجی سے متعلق ہے اس لیے آپ اس شعبہ کے ہیڈ سے بات کریں۔

جب سائیکالوجی ہیڈ شیما علیم سے بات کی گئی اور ان سے پوچھا گیا کہ کیا رشیکا تبسم کا داخلہ پی ایچ ڈی آرڈیننس جنرل گائیڈ لائنز اور رجسٹریشن گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی نہیں ہے، اس پر انہوں نے پہلے کہا کہ اس کا جواب ایڈمنسٹریشن دے گا لیکن مزید اصرار پر محترمہ علیم نے کہا کہ یہ 2018 کا داخلہ ہے۔ اس لیے اس وقت کے سپروائزر سے بات کریں، اس معاملہ میں میری کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ جب اس سے متعلق جامعہ ملیہ اسلامیہ کے رجسٹرار سے بات کی گئی تو انہوں نے اس معاملہ سے لا علمی کا اظہار کیا اور کنٹرولر آف ایگزامینیشن سے بات کرنے کو کہا لیکن جب کنٹرولر آف ایگزامینیشن سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details