دہلی: جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ 'بعض سیاسی جماعتوں کی طرف سے کرناٹک کے لوگوں کو فرقہ وارانہ منافرت پھیلا کر تقسیم کرنے کی انتھک کوششیں کی گئیں مگر وہاں کی عوام نے اپنا اعتماد و حوصلہ برقرار رکھا اور سوجھ بوجھ سے کام لیتے ہوئے نفرت پھیلانے والوں کے خلاف اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرکے ایک حوصلہ افزا کام کیا ہے۔ انہوں نے فرقہ وارانہ نعروں اور نفرت پر مبنی انتخابی تشہیر سے اپنے ووٹوں کو متاثر نہیں ہونے دیا۔ ان کا یہ فیصلہ مثالی ہے۔ اپنے اس عمل سے انہوں نے ملک کے لوگوں کو پیغام دیا ہے کہ کس طرح اشتعال انگیزی اور ماحول کو مسموم کرنے کی کوششوں کے باوجود باہمی اتحاد اور امن و ہم آہنگی کو برقرار رکھا جاسکتا ہے'۔
پروفیسر سلیم نے مزید کہا کہ عوام کے حقیقی مسائل جیسے روزگار، مہنگائی، صحت، تعلیم اور فلاح و بہبود وغیرہ زیادہ اہم ہیں اور ان پر ہی حکومت کی توجہ مرکوز رہنی چاہئے مگر ریاست میں برسراقتدار پارٹی نے ان حقیقی مسائل سے زیادہ جذباتی مسائل کو اہمیت دی تاکہ ان کی ناکامیاں اور کمیاں ان جذباتی مسائل کی آڑ میں چھپ جائے۔ یہ ایک خوش آئند علامت ہے کہ جن لوگوں نے معاشرے میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کی اور نفرت انگیزی کا سہارا لیا، انہیں اس حالیہ انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ کرناٹک کے نتائج تمام سیکولر پارٹیوں کے لئے بھی ایک پیغام ہے کہ وہ حجاب پر پابندی، جانوروں کے حلال کرنے کا مسئلہ، مسلم ریزرویشن اور ان کے معاشی بائیکاٹ جیسے ایشوز پر اپنا اصولی موقف اختیار کریں اور اس بات سے قطعی خوفزدہ نہ ہوں کہ انہیں سیاسی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ ان سیکولر پارٹیوں کو اور علاقائی پارٹیوں کو کرناٹک کے عوام کے اس فیصلے سے سبق سیکھنا چاہئے اور انہیں ذات پات اور مذہبی تفریق سے بالا تر ہوکر انصاف اور مساوات پر مبنی پالیسیاں اختیار کرنی چاہئے۔