اردو

urdu

Ram Navami Violence 2023 جماعت اسلامی ہند نے رام نومی کے موقعے پر ہوئے تشدد کو منصوبہ بند قرار دیا

By

Published : Apr 7, 2023, 7:57 AM IST

Updated : Apr 7, 2023, 12:58 PM IST

جماعت اسلامی ہند کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ حالیہ دنوں میں رام نومی تہوار کے موقعے پر تشدد کے جو واقعات ہوئے، وہ اچانک نہیں ہوئے بلکہ اس کے لیے پہلے سے ہی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ اس سے ہماری انٹیلی جنس کی ناکامی کا پتہ چلتا ہے۔

جماعت اسلامی ہند
جماعت اسلامی ہند

جماعت اسلامی ہند

دہلی:قومی دارالحکومت دہلی کے اوکھلہ میں واقع جماعت اسلامی ہند کے صدر دفتر میں آج ماہانہ پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں نائب امیر جماعت سلیم انجینئر نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رام نومی تہوار کے موقعے پر ملک بھر میں ہونے والے فرقہ وارانہ پر تشدد واقعات کی جماعت اسلامی ہند مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی تہوار اور جلوسوں کا مقصد فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ فروغ دینا ہوتا ہے لیکن یہاں اس کے برعکس دکھائی دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان جلوسوں کا استعمال ملک کے امن کو خراب کرنے کے لئے کیا جاتا ہے تو یہ انتہائی قابل مذمت ہے اور اس کی روک تھام کے لئے اقدام اٹھانے کی ضروت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی رہنماؤں کو بھی اس پہلو پر غور کرنے کی ضرورت ہے انہیں نہ صرف ان کے خلاف کھل کر سامنے آنا چاہیے بلکہ اپنے پیروکاروں پر زور دینا چاہیے کہ وہ مذہبی تہوار و دیگر مذہبی سرگرمیوں کو سماج دشمن عناصر کے ذریعہ استعمال ہونے سے بچائیں۔


مزید پڑھیں:Hooghly Ram Navami Violence رام نومی تشدد معاملہ، ہوگلی میں دفعہ 144 نافذ، انٹرنیٹ سروس معطل


انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حالیہ دنوں میں رام نومی تہوار کے موقعے پر جو تشدد کے واقعات ہوئے وہ اچانک نہیں ہوئے بلکہ اس کے لیے پہلے سے ہی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ اس سے ہماری انٹیلی جنس کی ناکامی کا پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند، انتظامیہ اور پولیس سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ان مواقع پر قانونی طور پر مقرر سطح سے زیادہ اونچی آواز میں ڈی جے بجانے کی اجازت نہ دیں اس سے صوتی آلودگی پیدا ہوتی ہے۔ پولیسں کو چاہیے کہ جلوسوں میں جو گانے بجائے جاتے ہیں ان کی جانچ پڑتال کر لی جائے کہ اس میں اشتعال انگیز اور توہین آمیز جملے نہ ہوں۔

ان جلوسوں کو فرقہ وارانہ طور پر حساس علاقوں سے گزرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے اس سلسلے میں پولیس کو مضبوطی کے ساتھ اپنا کردار نبھانا چاہئے اور کسی بھی طرح کے دباؤ کو قبول نہیں کرنا چاہیے، پولیس کو اس پہلو پر بھی غور کرنا چاہیے کہ آخر ان جلوسوں کو کسی دوسرے مذہب کے مذہبی مقامات کے سامنے سے گزرنے والے راستے کا انتخاب کیوں کیا جاتا ہے اور اس کا مقصد دوسرے مذاہب کے لوگوں کو ہراساں کرنا اور ڈرانا ہے تو پولیس اور انتظامیہ کو اس کی قطعی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

Last Updated : Apr 7, 2023, 12:58 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details