دہلی وقف بورڈ نے کہا ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات میں جانوں کے اتلاف کے ساتھ ساتھ بھاری بھرکم مالی نقصان بھی ہوا ہے جس میں بڑے پیمانے پر مسلم طبقہ کے مکانات و کاروبار کو نشانہ بنایا گیا اور سینکڑوں مکانوں کے ساتھ ساتھ دوکانوں کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔
ریلیز کے مطابق گوکل پوری کی پوری ٹائر مارکیٹ جس میں اکثر دوکانیں اقلیتی طبقہ کی تھیں نہ صرف انھیں لوٹ لیا گیا بلکہ جلاکر راکھ کے ڈھیر میں بدل دیا گیا۔ دہلی وقف بورڈ شروع سے ہی متاثرین کی راحت رسانی اور بازآبادکاری کے لئے سرگرم ہے اور بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کی نگرانی میں وقف بورڈ کی ریلیف کمیٹی ایک جامع منصوبہ کے تحت متاثرین کی بازآبادکاری کے لئے کام کر رہی ہے۔ اس موقع پر امانت اللہ خاں نے کہا کہ 'ہم متاثرین کی ہر ممکن راحت رسانی کے ساتھ ان کی بازآباد کاری کریں گے اور جن لوگوں کے کاروبار تباہ ہوگئے ہیں انھیں ان کے پیروں پر پھر سے کھڑا کریں گے'۔
انہوں نے کہا کہ دہلی وقف بورڈ کی اسی جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ آج ملت اسلامیہ اور ہندوستان کی ایک مؤقر تنظیم جماعت اسلامی ہند نے فساد متاثرین کی بازآبادکاری کے لئے دہلی وقف بورڈ کے ساتھ اشتراک کا فیصلہ کیا ہے۔ اور اب جماعت اسلامی ہند اور دہلی وقف بورڈ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ متاثرین کی باز آبادکاری کے منصوبہ پر کام کریں گے اور ایک دوسرے کا تعاون کریں گے۔ اس سلسلہ میں جماعت اسلامی ہند کے ایک مؤقر وفد نے آج دفتر دہلی وقف بورڈ دریا گنج میں چیئرمین امانت اللہ خان سے ملاقات کی اور ساتھ ملکر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
وفد میں شامل جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری محمد احمد نے اس موقع پر کہا کہ دہلی وقف بورڈ فسادات متاثرین کی راحت رسانی و بازآبادکاری کے لئے اچھا کام کر رہا ہے اس لئے جماعت اسلامی نے طے کیاہی کہ متاثرین کی جامع بازآبادکاری کے لئے دہلی وقف بورڈ کے ساتھ ملکر کام کریں۔