جہانگیرپوری میں مسجد کے سامنےسخت گیرہندو تنظیموں کی جانب سے 16 اپریل 2022 کو ہنومان جیتنی اور شوبھایاترا کے دوران اشتعال انگیزنعرے بازی کے بعد دو طبقات کے درمیان ہوئے تشدد پر سرکردہ سیاسی و سماجی شخصیات نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
Reactions of Leading Personalities on the Jahangirpuri Violence issue
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے دہلی صدر اور قومی جنرل سکریٹری سراج طالب نے کہا کہ ہندو تنظیموں کے لوگ رام نومی اور ہنومان جینتی جیسے موقع پر یاترائیں نکال کر اور اشتعال انگیز نعرے بازی کرکے ایک مخصوص طبقے کو نشانہ بنارہے ہیں اور ملک کے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی تازہ مثال جہانگیرپوری ہے جہاں ہنومان جینتی کے دن مسجد کے سامنے سے شوبھا یاترا نکالی گئی اور اشتعال انگیز نعرے بازی کی گئی جس کے بعد تشدد پھوٹ پڑا، جو افسوسناک ہے۔ سراج طالب نے کہا کہ تشدد کے بعد جس طرح سے دہلی پولیس نے یک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے مسلمانوں کو گرفتار کررہی ہے وہ باعث تشویشناک ہے۔
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا دہلی کے جنرل سکریٹری عارف اخلاق نے جہانگیرپوری تشددپر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سخت گیر ہندو تنظیمیں اشتعال انگیز اور نفرتی بیان بازی کے ذریعہ ملک کی پرامن فضا کو مکدر کرنے کی کوشش کررہی ہیں جس کی تازہ مثال جہانگیر پوری ہے جہاں ہنومان جینتی کے موقع پر مسجد کے سامنے سے شوبھا یاترا نکالی گی اور مسلمانوں کے خلاف نعرے بازی کی گئی جس کی وجہ سے تشدد پھوٹ پڑا جو افسوسناک ہے۔
مزید پڑھیں:AIMIM Delhi President On Jahangirpuri Riots: 'جہانگیر پوری میں پولیس کی یک طرفہ کارروائی قابل مذمت'
دہلی فساد متاثرہ شبنم نے کہا کہ ہندو سخت تنظیموں کے حوصلے بلند ہیں کیونکہ ان کے خلاف انتظامیہ کی جانب سے کوئی خاص کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ اس لیے ان کی جانب سے مساجد کے سامنے مشتعل کرنے والے نعرے لگائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے لیکن جو پولیس ایک طرفہ کاروائی کرتے ہوئے صرف مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے۔
دہلی فساد کی ایک اور متاثرہ نور جہاں نے کہا کہ جس دن جہانگیر پوری کی واردات ہوئی اس دن وہ سو نہیں پائی اور انہیں ڈر لگا رہا کہ ان کے علاقے میں پھر تشدد نہ پھوٹ پڑے چونکہ دو سال قبل انہوں نے دہلی فساد میں اپنے کئی اپنوں کو کھودیا اور آج تک انصاف نہیں ملا۔