ہماری نسلیں ہم سے سیدھا سوال کر رہی ہیں کہ ترقی کے نام پر دنیا کو کیوں ایک گرم غبارے میں تبدیل کردیا اور اور کاربن کے بیجا اخراج سے دنیا کی آب و ہوا کو کیوں زندگی کےلیے خطرہ بنایادیا گیا۔
سویڈن کے میڈریڈ بین الاقوامی سطح پر کاپ 25 کانفرنس منعقد کی گئی جس میں ماہرین نے سنجیدگی سے ماحولیات کے تحفظ کو لیکر غور و خوص کیا۔ انہوں نے اس کانفرنس میں موجودہ تباہ کن حالات پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا۔
کانفرنس میں 2015 کے پیرس معاہدہ کو عملی شکل دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ اس 14 روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں اس سلسلہ میں کچھ خاص پیشرفت نہیں دیکھی گئی۔
ایک اندازہ کے مطابق ایک سال کے دوران امریکہ میں 4.5 ٹن، چین میں 1.9 ٹن، یوروپی یونین میں 1.8 ٹن اور ہندوستان میں 0.5 ٹن کاربن کا اخراج ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال کے مقابلہ میں اس سے کاربن کا 59 فیصد زیادہ اخراج کیا گیا جبکہ بالترتیب چین میں 28 فیصد، امریکہ میں 15 فیصد، یوروپی یونین میں 9 فیصد اور ہندوستان میں 7 فیصد زیادہ کاربن کا اخراج عمل میں آیا ہے۔
امریکہ کی جانب سے پیرس معاہدہ سے دستبرداری کے بعد بھارت اور چین پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ عالمی کانفرنس میں بھی اپنے عہد کو لیکر کچھ خاص پروگرام مرتب نہیں کیا گیا جبکہ کانفرنس صرف بیانوں تک ہی محدود رہی۔ دوسری جانب بھارت نے پیرس معاہدہ کے حوالہ سے بہتر نتائج کو دنیا کے سامنے رکھا ہے۔
ماحول اپنی گود میں انسانوں کے علاوہ مختلف جانداروں کی پرورش کرتا آرہا ہے لیکن ہمارے کچھ اقدامات کی وجہ سے ہم نے ماحول کو انسانیت کا دشمن بنادیا ہے۔